اعتماد اور مؤثر تعلقات استوار کرنے کے لیے دوسروں سے ہمدردی کا اظہار کریں Express empathy for others to build trust and effective relationships.
کسی کے ساتھ ہمدردی کرنا اہم اور قابل تعریف انسانی خوبی ہے خاص طور پر اس صورت میں کہ آپ کو اس شخص سے نظریاتی اختلاف بھی ہو۔
ہمدردی دراصل دُنیا کو اس طرح دیکھنے کا فن ہے جس طرح کوئی دوسرا شخص وقت کے ایک خاص لمحے میں دیکھ رہا ہوتا ہے. ہمدردی وقت کے خاص لمحے میں دوسرے شخص کے احساسات اور ردّعمل کو سمجھنے کا نام ہے۔
فطری طور پر ہر شخص دل میں کسی نہ کسی سے ہمدردی ضرور رکھتا ہے. ہمارا دماغ دوسروں کے احساسات کو سمجھنے اور محسوس کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے یہی وجہ ہے کہ جب کسی کو چوٹ لگتی ہے تو ہم تکلیف کا اظہار کرتے ہیں یا کسی کو ہنستا ہوا دیکھ کر خود بھی ہنس پڑتے ہیں۔
بعض لوگوں میں ہمدردی کا جذبہ قدرتی طور پر بڑی شدت سے پایا جاتا ہے اور وہ چہرہ دیکھتے ہی دوسرے شخص کے جذبات کا اندازہ لگا لیتے ہیں اور بعض لوگوں میں یہ صلاحیت انتہائی کم ہوتی ہے وہ اس وقت تک آپ کے غصے یا تکلیف کا اندازہ ہی نہیں لگا سکتے جبتک کہ آپ چلانے نہ لگیں. جبکہ کچھ لوگ یہ صلاحیت واجبی حد تک رکھتے ہیں اور کسی خاص وقت کے دوران ہی دوسروں کے جذبات کو سمجھ سکتے ہیں۔
ہمدردی کی تین اقسام ہیں
علمی ہمدردی
علمی ہمدردی سے مراد خود کو کسی کی جگہ پر رکھ کر اس کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے قابل ہونا ہے. یہ ایک مفید ہنر ہے. یہ آپ کو جذباتی طور پر کسی سے وابستہ ہوئے بغیر اس کے نقطہ نظر کو سمجھنے کے قابل بناتی ہے. یہ نسبتاً زیادہ منطقی اور حقیقت پسندانہ طریقہ کار ہے .چونکہ اس طریقہ کار میں دوسرے کی ذہنی کیفیات کو بغیر جذباتی وابستگی کے سمجھا جاتا ہے اس لئے یہ طریقہ کار کسی کو ذہنی اذیت سے دوچار کرنے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا ہے
جذباتی ہمدردی
جذباتی ہمدردی سے مراد ایسا جذبہ ہے جس میں آپ دوسروں کے جذبات کو اس طرح محسوس کرنے لگیں گویا وہ آپ پر ہی وارد ہوئے ہوں. جذباتی ہمدردی قائم ہونے سے ہم زیادہ آسانی سے دوسروں کے جذبات کو سمجھ سکتے ہیں اور محسوس کر سکتے ہیں. ڈاکٹروں اور نرسوں کے لئے یہ جذبہ بہت سود مند ثابت ہوتا ہے. جذباتی ہمدردی وہ پہلا جذبہ ہے جسے ایک بچہ محسوس کرتا ہے مثلاً جب ماں بچے کو دیکھ کر مسکراتی ہے تو بچہ اس جذبے کو سمجھتا ہے اور جواباً مسکرانے لگتا ہے اسی طرح جب بچہ کسی دوسرے بچے کے رونے کی آواز سنتا ہے تو خود بھی رونے لگتا ہے۔
ڈاکٹر اور نرسیں جب اس طرح کے جذبے کا اظہار کرتی ہیں تو یہ اس کا مثبت پہلو ہے مگر اس کیفیت میں بعض اوقات جذبات کا غلبہ اس قدر زیادہ ہو جاتا ہے کہ ہم کوئی بھی ردّعمل دکھانے کے قابل نہیں رہتے. جو لوگ جذبات کے غلبہ سے جلد مغلوب ہو جاتے ہیں انہیں اپنی جذباتی کمزوریوں پر قابو پانے اور انہیں کنٹرول کرنےکیلئے کوشش کرنی چاہئے۔
پُر شفقت ہمدردی
یہ ہمدردی کی سب سے موزوں قسم ہے. ایک شخص جسے آپ کی ہمدردی کی ضرورت ہے وہ ہرگز یہ نہیں چاہے گا کہ آپ محض اس کے جذبات کو سمجھیں مگر عملی طور پر کچھ نہ کریں جیسا کہ علمی ہمدردی میں پایا جاتا ہے اور نہ ہی وہ یہ چاہے گا کہ آپ اس کی تکلیف کو جان کر محض آنسو بہاتے رہیں جیسا کہ جذباتی ہمدردی میں ہوتا ہے اس کے بجائے انہیں آپ سے ایسی ہمدردی کی توقع ہوتی ہے جس میں نہ صرف آپ ان کے مسائل کو سمجھیں بلکہ ان کے حل کے لئے عملی طور پر بھی ان کی مدد کریں۔
پُر شفقت ہمدردی میں ہم جذبات اور منطق کے درمیان صحیح توازن قائم رکھتے ہیں ہم دوسروں پر گزری مصیبت کو اس طرح محسوس کرتے ہیں جیسے وہ ہم پر گزر رہی ہو اور اسی لئے متوازن ہمدردانہ رویے کا اظہار کرتے ہیں اور ایک ہی وقت میں ہم جذبات سے مغلوب بھی ہوتے ہیں اور صورتحال کا درست تجزیہ بھی کر سکتے ہیں. اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم بہتر فیصلے بھی کر سکتے ہیں اور جب اور جہاں ضروری ہو اُن کومناسب مدد بھی فراہم کر سکتے ہیں۔