انٹرنیٹ کے بغیر دنیا کا تصور Imagine a world without the Internet

انٹرنیٹ کے بغیر دنیا کا تصور  Imagine a world without the Internet

یہ زیادہ عرصہ پہلے کی بات نہیں جب ہم ایسی دنیا میں جی رہے تھے جس میں انٹرنیٹ کا کوئی وجود نہیں تھا۔ انٹرنیٹ ابتدائی شکل میں تو یکم جنوری 1983 میں شروع ہوا مگر جب 1989 میں ٹم برنرز لی نےورڈ وائڈ ویب ایجاد کیا اور 1990 میں اپنا پہلا کلائینٹ اور سرور لانچ کیا تو انٹرنیٹ نے یہ موجودہ شکل اختیار کی۔

1995 تک دنیا کی 1%سے بھی کم آبادی انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی تھی، جبکہ آج دنیا کی 66% آبادی انٹرنیٹ کا استعمال کر رہی ہے۔

دنیا بھر میں پھیلنے والی کرونا کی وبا نے انٹرنیٹ کے استعمال کے منظر نامے کو ہمیشہ کے لئے بدل دیا ہے۔ اس دوران لاکھوں لوگ کام،حصول تعلیم اور تفریح کے مقاصد گھر پر رھ کر ہی حاصل کرنے پر مجبور ہو گئے اور ہم اپنی زندگی کے ہر پہلو میں انٹرنیٹ تک رسائی کے محتاج ہو گئے۔

ایک اندازے کے مطابق اگر پوری دنیا میں انٹرنیٹ ایک دن کے لئے بند ہو جائے تو عالمی معیشت کو 43 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑے جس میں سب سے زیادہ نقصان امریکہ کا ہو گا۔

اگر انٹرنیٹ کام کرنا چھوڑ دے تو ہماری زندگی کا ہر پہلو کسی نہ کسی رنگ میں ضرور متاثر ہو گا۔ انٹرنیٹ کے بغیر ہماری روزمرہ زندگی کے بہت سے پہلوؤں پر جمود طاری ہو جائے گا۔

 

:بینکنگ

موبائل بینکنگ ایپلیکیشنز کا استعمال روز بروز بڑھتا جا رہا ہے۔ اب لمبی قطاروں میں کھڑے ہو کر بل یا چیک جمع کرانے کے جھنجھٹ سے لوگوں کو نجات مل گئی ہے جس سے وقت اور توانائی کی بچت ہوتی ہے۔ لیکن اگر ایک روز کے لئے انٹرنیٹ بند ہو جائے تو بیشمار لوگوں کو ٹرانسزیکیشن کے لئے بینکوں کا رخ کرنا پڑے گا اور تمام سسٹم منجمد ہو جائے گا

:تعلیم اور علم 

تعلیم کو بڑا نقصان پہنچے گا۔ طلباء اور اساتذہ تحقیق، اسائنمنٹس اور ورچوئل کلاس رومز کے لیے آن لائن وسائل پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں۔ انٹرنیٹ کے بغیر دنیا میں، روایتی لائبریریوں کو علم کے بنیادی ذرائع کے طور پر دوبارہ اہمیت حاصل ہوجائے گی۔ اگرچہ یہ تبدیلی گہرے، زیادہ مرکوز مطالعہ کی حوصلہ افزائی کر سکتی ہے، لیکن آن لائن آسانی سے دستیاب وسیع، متنوع معلومات تک رسائی ناممکن ہو جائے گی۔

کامرس اور اکانومی: ایک پری ڈیجیٹل شفٹ

عالمی تجارت کو شدید رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔ آن لائن شاپنگ، ڈیجیٹل ادائیگی، اور اسٹاک ٹریڈنگ انٹرنیٹ کے بنیادی ڈھانچے پر انحصار کرتی ہے۔ ڈیجیٹل کنیکٹ پر مشتمل بہت سی صنعتیں جیسے ای کامرس اور کلاوڈ بینڈ سروسز کام کرنا چھوڑ دیں گی۔ کمپنیوں کو آپریشنل چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ ای میلز اور ورچوئل کولابریشن ٹولز غائب ہو جائیں گے، اور وہ، آمنے سامنے ملاقاتوں اور کاغذی ریکارڈز پر واپسی پر مجبور ہو جائیں گے۔

کاروبار پرانے طریقوں کی طرف لوٹ جائیںگے، جیسے کہ ذاتی لین دین اور اشتہار۔ بین الاقوامی تجارت اور لاجسٹکس جوڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعے مربوط ہیں ڈرامائی طور پر سست ہو جائیں گے، ممکنہ طور پر اقتصادی جمود کا باعث بنیں گے۔

تاہم مقامی معیشت میں بحالی دیکھی جا سکتی ہے ۔ انٹرنیٹ کی غیر موجودگی میں جب عالمی ای

کامرس کمپنیاں منظر نامے سے غائب ہو جائیں گی تو چھوٹے پیمانے پر مقامی کاروبار فروغ حاصل کرنے لگیں گے جس سے مقامی طور پر خود کفالت کا احساس پیدا ہو گا۔

:ثقافتی اور سماجی تبدیلیاں

سماجی طور پر، انٹرنیٹ کے بغیر زندگی ایک چیلنج اور ایک نعمت دونوں ہو سکتی ہے۔ سوشل میڈیا کے غائب ہونے سے زیادہ موازنہ اور نمود و نمائش سے متعلق بےچینی میں کمی واقع ہو گی۔

افراد کے لیے، میسجنگ ایپس اور سوشل میڈیا جیسے فوری مواصلاتی رابطوں کے نہ ہونے کے سبب سماجی تعلقات کا دائرہ یکسر تبدیل ہو جائے گا۔ رابطے میں رہنے کا انحصار ہاتھ سے لکھے ہوئے خطوط، فون کالز، یا ذاتی طور پر ملاقاتوں پر ہو گا-

مگر اس سے ایسے لوگوں میں تنہائی کا احساس بڑھ سکتا ہے جو کمیونٹی سپورٹ کے لئے ان پلیٹ فارمز پر انحصار کرتے ہیں۔

تفریح کے لئے لوگ دوبارہ ٹیلیویژن، ریڈیو، کتابوں اور لائیو پرفارمنس پر انحصار کرنے لگیں گے اور مقامی ثقافتی پروگرام فروغ پائیں گے۔

انٹرنیٹ کی غیر موجودگی میں، تخلیقی صلاحیتیں اور تخیل نئے انداز سے پروان چڑھ سکتے ہیں۔ لامتناہی ڈیجیٹل خلفشار سے نجات پا کر لوگ نئے مشاغل کی تلاش میں مشغول ہو جائیں گے، باہر زیادہ وقت گزاریں گےاور آمنے سامنے بیٹھ کر زیادہ بامعنی اور بامقصد گفتگو میں حصہ لیں گے۔

ماحولیاتی نتائج

دلچسپ بات یہ ہے کہ انٹرنیٹ کے بغیر دنیا غیر متوقع طریقوں سے ماحول کو فائدہ پہنچا سکتی ہے۔ ڈیٹا سینٹرز، جو بڑی مقدار میں توانائی استعمال کرتے ہیں، متروک ہو جائیں گے جس کے باعث کاربن کا اخراج کم ہو جائے گا ۔ تاہم، جسمانی مواصلات اور سفر پر بڑھتا ہوا انحصار ان میں سے کچھ فوائد کو کم کر سکتا ہے۔

انٹرنیٹ کے بغیر دنیا سست، کم موثر اور کم جڑی ہو سکتی ہے، لیکن یہ گہرے تعلقات، تخلیقی صلاحیتوں اور خود انحصاری کو بھی فروغ دے سکتی ہے۔ اس منظر نامے پر غور کرنے سے جہاں ہمیں انٹرنیٹ کی اہمیت کا احساس ہوتا ہے وہیں انسانی رابطے، تخلیقی صلاحیتوں اور بیرونی دنیا سے جڑی سرگرمیوں کی اہمیت بھی اجاگر ہوتی ہے۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )