پہلی اینگلو افغان جنگ کے اثرات اور نتائج Effects and consequences of the First Anglo-Afghan War
پہلی اینگلو افغان جنگ میں شرمناک شکست برطانوی حکومت کے لئے انتہائی ہزیمت کا باعث بنی۔ چنانچہ انہوں نے اپنی سیاسی ساکھ اور عزت کی بحالی کے لئے اس شکست کا بدلہ لینے کی ٹھانی ۔
انگریزوں نے میجر جنرل جارج پولاک کی کمان میں فوج بھیجی، جس کا مقصد نہ صرف بدلہ لینا تھا اور کابل پر دوبارہ قبضہ کرنا تھا بلکہ اپنے یرغمالیوں کو افغانیوں کی قید سے رھا کروانا بھی تھا۔ جنرل جارج پولاک تاریخ کے پہلے جنرل بن گئے جنہوں نے اپریل 1842 میں درہ خیبر کے راستے کامیابی سے فوج کی کمان کی۔ یہ فوج علاقے میں برطانوی خیر سگالی اور عزت کے تحفظ کے مشن پر تھی۔
اکبر خان کو تیزین میں شکست دینے کے بعد فوج ستمبر 1842 میں کابل میں داخل ہوئی۔ پولاک کی فوج نے اپنے 95 قیدی افغانیوں کی قید سے رہا کروائے اور پھر انتقام کی آگ کو ٹھنڈا کرنے کے لئے کابل کے عظیم بازار کو آگ لگا دی اورعمارتوں کو منہدم کر دیا۔ اس انتقام کے بعد عصمت دری، چوری، حملوں وغیرہ کا سلسلہ شروع ہوا۔ ہر طرف تباہی کی داستانیں رقم کرنے کے بعد، برطانوی افواج اکتوبر 1842 میں افغانستان سے نکل گئیں۔
اس وقت تک، یہ واضح ہو چکا تھا کہ ایک کٹھ پتلی امیر کو بھی حکومت کرنے کے لیے مقامی قبائلی رہنماؤں کی رضامندی اور حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔ اس کے مطابق، انگریزوں نے دوست محمد کو، جو نومبر 1840 سے برطانوی تحویل میں تھا، افغانستان پر حکومت کرنے کے لیے ایک مناسب رہنما پایا ،چنانچہ اسے خاموشی سے رہا کر دیا گیا۔ دوست محمد خان افغانستان واپس آیا اور 1843 میں تخت کا چارج سنبھالا۔ 1855 میں برطانوی ہندوستان اور افغانستان کے درمیان معاہدہ پشاور پر دستخط کیے گئے تاکہ دونوں ممالک کی علاقائی سالمیت کے احترام کا اعلان کیا جا سکے اور دونوں کے درمیان تعلقات کو منظم کیا جا سکے۔ اس سے سرحدوں کی تشکیل ہوئی جس کا اس خطے پر دیرپا اثر پڑا۔ دوست محمد 1863 میں اپنی وفات تک حکمران رہے۔ اس کے بعد اس کے بیٹے شیر علی نے بھی اس کی پالیسی کو جاری رکھا۔
:اثرات
انگریزوں نے افغانستان کی جنگ میں اپنی شمولیت کی بھاری قیمت ادا کی۔ جنگ کی وجہ سے انہیں پندرہ ملین پاؤنڈ کا خسارہ ہوا اورچار سال کی فوجی تباہی میں بیس ہزار جانیں بھی گئیں۔
ایسٹ انڈیا کمپنی کی مسلح افواج کی عزت اور دبدبے کو بھی ٹھیس پہنچی۔اس سے سکھوں کی مقامی طاقت کی حوصلہ افزائی ہوئی اور وہ بھی برطانوی فوج کو چیلنج کرنے لگے۔
مزید یہ کہ اس جنگ میں مرنے والے زیادہ سپاہیوں کا تعلق چونکہ بنگال سے تھا اس لیے بنگال میں بھی بے چینی کے آثار نمایاں ہونے لگے جس کے باعث 1857 میں انگریزوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کا حوصلہ پیدا ہوا۔
لیکن اس شکست نے برطانوی فوج کے عزائم کو کم نہیں کیا ۔ انہوں نے اپنی پوری طاقت پنجاب کے علاقے میں سکھ سلطنت کو شکست دینےکی طرف موڑ دی اور بالآخر پنجاب پر بھی قبضہ کر لیا۔ پنجاب پر کامیابی سے قبضہ کرنے سے ان کے حوصلے مزیدبلند ہو گئے۔
دوست محمد کے ساتھ امن معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود، گریٹ گیم مزید دو جنگوں، دوسری اینگلو افغان جنگ اور تیسری اینگلو افغان جنگ پر منتج ہوئی ۔ تاہم افغانستان آزاد اور ناقابل تسخیر رہا۔