افکار کی طاقت کو مثبت طور پر استعمال کریں Use the power of ideas in a positive way
خیالات ہماری زندگی کا وہ طاقت ور عنصر ہیں جو اکثر اوقات حقیقت کا روپ بھی دھار لیتے ہیں ۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ جو سوچ مستقل طور پر ہمارے ذہن کا گھیراؤ کیۓ رہتی ہے ضرور کبھی نہ کبھی حقیقت کا روپ دھار لے گی ۔ دنیا کے کامیاب ترین لوگوں نے اس حقیقت کا ادراک کیا اور افکار کی طاقت کو مثبت طور پر استعمال کر کے اس سے فائدہ اٹھایا۔
زیادہ سوچنے سے کیا مراد ہے؟
ہم نے اکثر راہ چلتے کسی ایسے پاگل کو دیکھا ہو گاجو بلند آواز میں خود سے باتیں کرتا ہوا چلا جاتا ہے ۔ اس کے اس طرزعمل کو دیکھ کر ہم سمجھ جاتے ہیں کہ یہ شخص پاگل ہے مگر ہم نے کبھی اس بات پر غور نہیں کیا کہ ہم خود بھی یہی کچھ کرتے ہیں فرق یہ ہے کہ وہ بلند آواز میں کر رہا ہوتا ہے اور ہم خاموشی سے اپنے دماغی خیالات کے ذریعے یہی طرزعمل اختیار کیے ہوۓ ہوتے ہیں۔
اگرچہ یہ انسانی فطرت ہے کہ جب بھی کسی معاملے میں فیصلہ
کرنے کا وقت آۓ تو وہ اس کے تمام پہلؤوں پر غوروفکر کرتا ہے اور صورتحال کا جائزہ لیتا ہے مگر بعض لوگ دوسروں کی نسبت زیادہ سوچ بچار کرتے ہیں جس کی بنیادی وجہ مستقبل کے اندیشوں مہں مبتلا ہونایا اس بارے میں فکر مند رہنا کہ ، لوگ کیا کہیں گے ، ہوتی ہے ۔ ہمیشہ منفی طرزتخیل کے باعث انسان زیادہ سوچ بچار کا عادی ہوتا ہے خاص طور پر جب کوئی مشکل فیصلہ درپیش ہو تو تمام اچھے برے پہلوؤں پر بار بار سوچنے کے باعث ذہن پر جمود طاری ہونے لگتا ہے چونکہ ہم غلط فیصلہ لینے سے ڈرتے ہیں اس لیۓ ہم کوئی فیصلہ نہیں لیتے ۔ مگر یاد رکھنا چاہیے کہ غلط فیصلہ کرنا بھی فیصلہ نہ کرنے سے بہتر ہے ۔ خواہ آپ فطری طور پر زیادہ سوچنے کے عادی ہوں یا کوئی مشکل فیصلہ درپیش ہو دونوں صورتوں میں ہی اس کے باعث ڈپریشن اور کم خوابی کے مسائل جنم لیتے ہیں۔
اس سے پہلے کہ آپ یہ سمجھیں کہ حد سے زیادہ سوچنے کی عادت کسطرح ترک کرنی ہے یہ جاننا ضروری ہے کہ آپ زیادہ سوچتے کیوں ہیں حالانکہ اس کے نتیجے میں مسلۓ کا کوٸی معقول حل بھی سجھاۂی نہیں دیتا ۔ اس کا سب سے بڑا محرک خوف ہے ۔ مگر اب اس خوف کا مقابلہ کرنے کا وقت آ گیا ہےتا کہ آپ اس پر قابو پا سکیں ۔ درج ذیل طریقے اختیار کر کے آپ نہ صرف اپنےخیالات کو بہتر طور پر سمجھ سکتے ہیں بلکہ انہیں منتشر ہونے سے روک سکتے ہیں۔
:ماضی کو جانے دو
زیادہ سوچنے والے اکثر لوگ ماضی پر زیادہ توجہ دیتے ہیں۔سمجھنا چاہیے کہ ماضی تبدیل نہیں کیا جا سکتا جو بدلا جا سکتا ہے وہ حال ہے یا مستقبل۔ ماضی کو چھوڑنے کا مطلب ہے کہ اپنے ماضی کی غلطیوں کواپنے مستقبل پراثر انداز نہ ہونے دیں۔ اپنے جذبات پر قابو پانا سیکھیں اور جو غلطیاں ہو چکیں ان پر افسوس کرنے کے بجاۓ ان سے صرف سبق سیکھیں۔
:اسی لمحے میں جینا سیکھیں
اسی لمحے میں جینا دراصل وہ کنجی ہےجس کے ذریعے ہم زیادہ سوچنےکی عادت کو ترک کر سکتے ہیں۔ آپ اپنے ذہن پر قابو پا سکتے ہیں اور منفی سوچ کو شناخت کر سکتے ہیں۔ جیسے ہی خیالات کا تانا بانا آپ کو الجھانے لگےایک گہری سانس لیں اور موجودہ لمحے پر غور کریں کہ آپ کیا دیکھ اور سن رہے ہیں۔ کون کون سی نعمتیں آپ کو حاصل ہیں جن کے لیے آپ خدا کے شکر گزار ہیں۔ شروع میں آپ کو ایسا شعوری طور پر کرنا ہو گا مگر بعد میں اس کی عادت ہو جاۓ گی۔
:اپنے جذبات قابو میں رکھیں
اسی لمحے میں زندہ رہنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں کہ اپنے منفی جذبات کو دفن کر دینا چاہیے۔ آپ کو انہیں تسلیم کرنا چاہیےاور ان کے بنیادی اسباب کی شناخت کرنی چاہیے۔ جن چیزوں سے آپ پریشانی محسوس کرتے ہیں ان کے بارےمیں گہرائی میں جا کر سوچیں اکثر یہ آپ کے بڑے بڑے خوف ہی ہوتے ہیں مثلا اپنی زندگی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں نہ لے پانا یا اس طرح ترقی نہ کر سکنا جس طرح آپ چاہتے ہیں۔ اگر آپ کو اپنے پریشان خیالات کی وجہ سمجھ میں آ جاۓ تو آپ ان پر آسانی سے قابو پا سکتے ہیں۔
:حل پر توجہ دیں
اپنے پراگندہ خیالات کی وجہ جاننے کی کوشس تو ضرور کرنی چاہیے لیکن اپنی طاقت اور توانائی ان کے حل پر صرف کرنی چاہیے۔ زیادہ سوچنے سے بچنے کا واحد ذریعہ یہی ہے کہ اپنی زندگی کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں رکھیں ۔ اگر آپ کی سوچ کا انتشار آپ کے کام کے دباؤکی وجہ سے ہے تو اس بات پر غور کریں کہ کیا یہ کام آپ کی مرضی اور اہلیت کے مطابق ہے ۔ اگر ایسا نہیں تواپنے لیے درست مقاصد کا تعین کریں۔ اگر آپ محسوس کریں کہ زندگی کے فیصلوں پر آپ کا کنٹرول مضبوط نہیں تو آج سے ہی فیصلہ کریں ۔ یقیناً اس کے لیے آپ کو بہت ہمت دکھانا ہو گی مگر آپ کی زندگی کوئی دوسرا کنٹرول نہیں کر سکتا اس کا فیصلہ آج سے ہی کریں۔
:خوف اور چھٹی حس میں تفریق کریں
غلطی کرنے کا خوف ہر انسان کے لیے پریشان کن ہوتا ہے اس مرحلے پر پریشان کن خیالات کا آنا ایک فطری عمل ہے۔ فیصلہ کرنا مشکل ہو جاتا ہے اور اندر کہیں یہ گہرا احساس پایا جاتا ہے کہ کہیں کچھ غلط ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں اس بات کو سمجھنے کی کوشس کریں کہ آیا یہ خیالات کسی خوف کا نتیجہ ہیں یا آپ کی چھٹی حس آپ کی رہنمائی کر رہی ہے ۔
ایک مرتبہ جب آپ اپنے منتشر خیالات کو سمیٹنا سیکھ لیں گے تو آپ صرف موجودہ لمحوں میں جینے لگیں گے۔ آپ خود کو زیادہ مطمئن، اور خوش محسوس کریں گے۔آپ کے منفی جذبات بھی مثبت نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ وہ آپ کے لیے ایسا تحفہ بن جائیں گے جو زندگی میں آگے بڑہنے کے لیے آپ کی مدد کریں گے۔