اپنے ماضی کی کہانی کے ہیرو مت بنیں – Don’t be the hero of your past story

دو دوست صحرا میں سفر کر رہے تھے چلتے چلتے دونوں میں کسی بات پر جھگڑا ہوا اور ایک دوست نے دوسرے کو تھپڑ دے مارا ۔ تھپڑ کھانے کے بعد وہ کچھ دیر خاموش رہااور پھر اُس نے ریت پر لکھا کہ آج میرے دوست نے مجھے تھپڑ مارا ۔
سفر جاری رہا اور چلتے چلتے وہ دونوں ایک نخلستان میں پہنچنے اور وہاں موجود تالاب میں نہانے لگے ۔ وہ دوست جسے تھپڑ مارا گیا تھا اچانک ڈوبنے لگا ۔ دوسرے دوست نے اُس کا ہاتھ تھاما اور کھینچ کر کنارے پر لے آیا تب اُس نے پتھر پرلکھا , آج میرے دوست نے میری جان بچائی ۔
اُس کے دوست نے اُس سے دریافت کیا کہ جب میں نے تمہیں تکلیف دی تو تم نے ریت پر لکھا اور جب جان بچائی تو پتھر پر لکھا اس کی کیا وجہ ہے ؟ اُس نے جواب دیا کہ جب ہمیں کوئی دُکھ پہنچائے تو ہمیں اُسے ریت پر لکھنا چاہیئے جہاں وقت کی ہوائیں اُسےجلد مٹا دیں مگر جب کوئی آپ کے ساتھ نیکی اور بھلائی کرے تو اُسے پتھر پہ لکھنا چاہیئے جہاں سے وہ کبھی مٹائی نہ جا سکے ۔
روزمرّہ زندگی میں بھی کسی سے دُکھ پانے کے بعد دل میں اس کے خلاف کینہ پیدا ہو جاتا ہے جو آہستہ آہستہ ناقابلِ برداشت بوجھ بن جاتا ہے ۔
اکثر لوگ دوسروں کو یہ مشورہ دیتے ہیں کہ جانے دو بھول جاؤ! مگر یہ سب اتنا آسان نہیں ہوتا ۔ ماضی کی فلم بار بار ہماری آنکھوں کے سامنے آ کر ہمیں افسردہ کرتی رہتی ہے ۔ ماضی کے تلخ واقعات ہمیں بے یقینی کے اندھیروں میں دھکیلتے رہتے ہیں اور ہم خود سے یہ سوال پوچھتے ہیں کہ آخر کیا گارنٹی ہے کہ دوبارہ ایسا نہیں ہو گا ؟۔ ۔ یہ سوال بار بار ہمارے سامنے آ کھڑا ہوتا ہے ۔ آئیے! اِس سوال کا جواب تلاش کریں ۔
نیورو سائنس کے مطابق ہمارا دماغ منفی تجربات پر زیادہ سوچ بچار کرتا ہے جس کے نتیجے میں یہ واقعات ہمیں اپنی تمام تر تفصیلات کے ساتھ یاد رہتے ہیں ۔  ہماری دماغی ساخت ہی ایسی ہے اِس لئے ہم اس طرح سوچنے پر مجبور ہوتے ہیں ماضی کے واقعات کا پہیہ ایک ہی دائرے میں گھومتا ہے اور ہمیں کسی منتقی نتیجے پر نہیں پہنچاتا ۔
ہم اپنی کوشش اور مشق سے ہی اپنے دماغ کو اس دائرے سے نکال سکتے ہیں ۔ چونکہ تلخ تجربات ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہوتے ہیں اور ہم میں سے ہر کوئی اپنی ماضی کی کہانی کا  ہیرو بننا چاہتا ہے  اس لئے ہم اپنی ناکامیوں کا ذمہ دار دوسروں کو ٹھہراتے ہیں ۔ دوسروں پر الزام لگانے سے یہ احساس ہمیں مزید تکلیف میں مبتلا کر دیتا ہے کہ ہمارے فیصلوں کی باگ ڈور کسی اور کے ہاتھ میں ہے۔  چونکہ وقت کو واپس لانا تو ہمارے اختیار میں نہیں ہوتا لیکن اپنے ردعمل پر ہم قدرت رکھتے ہیں اور یہ صورتحال تباہ کن ثابت ہوتی ہے اور ہم اپنی ناکامیوں کا غصہ دوسروں پر نکالنے لگتے ہیں ۔ اس لئے بہتر ہے کہ اپنی زندگی کے فیصلوں کا اختیار اپنے ہاتھ میں رکھیں وہ فیصلے کریں جو آپ سمجھتے ہیں کہ آپ کے لئے بہتر ہیں ۔

یہ سمجھ لینا بہت اہم ہے کہ ہر چیز آغاز کے ساتھ ایک انجام بھی رکھتی ہے یہی فطرت کا قانون ہے ۔ کسی رشتے کے اختتام پر ہم غمزدہ ہو جاتے ہیں کیونکہ ہم اسے ہمیشہ قائم رکھنا چاہتے ہیں اور توقعات کے ٹوٹنے پر غمگین ہو جاتے ہیں ۔ اپنے حال کو بہتر بنانے کا یہی راستہ ہے کہ ماضی کے تلخ تجربات پر کڑھتے رہنے کے بجائے اچھے وقت اور لمحات کااحترام کریں۔

English translation

Don’t be the hero of your past story

The two friends were travelling in the desert when they got into an argument over something and one friend slapped the other.  After the slap he was silent for a while and then he wrote on the sand, today my friend slapped me.  The journey continued and on the way they both reached an oasis and they decided to take a bath.  While bathing in the pool, the friend who was slapped suddenly started drowning. Another friend grabbed his hand and pulled him to the shore. Then he wrote on the stone that today my friend saved my life.  His friend asked him, “Why did you write on the sand when I hurt you, and why did you write on the rock when I saved your life?” He replied, “When someone hurts us, write on the sand.”  Wherever the winds of time wipe him away quickly, but when someone does good to you, he should write on a stone from which he can never be wiped out. In everyday life when someone hurts us resentment arises in the heart against him.  What happens is that it gradually becomes an unbearable burden. Most people advise others to let go and forget, but it is not so easy. The film of the past keeps coming before our eyes again and again and depressing us.  The bitter events of the past keep pushing us into the darkness of uncertainty and we ask ourselves the question, what is the guarantee that this will not happen again? This question comes up again and again. Let’s find the answer to this question.  According to this, our brain thinks more about negative experiences, as a result of which these events are remembered by us with all their details. This is the structure of our brain, so we are forced to think like this, the wheel of past events.  It revolves around the same circle and does not lead us to any logical conclusion. We can only take our mind out of this circle with our effort and practice as bitter experiences embarrass us and each of us tells the story of our past.  Wants to be a hero so we blame others for our failures and blaming others makes us feel even more troubled when we realize that the reins of our decisions are in someone else’s hands.  So it is not in our power but we have power over our reaction and this situation is catastrophic  It turns out that we tend to vent our anger at others for our failures, so it’s best to keep the decision of your life in your own hands and make the decisions that you think are best for you. It is important to understand that  Everything has a beginning and an end. This is the law of nature.  At the end of a relationship, we become sad because we always want to maintain it and become sad when expectations are broken.  The only way to improve your situation is to respect good times and moments instead of dwelling on the bitter experiences of the past.
CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )