تاریخ کا رُخ بدلنے میں عورتوں کا کردار بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ The role of women in changing the course of history is of fundamental importance.p
بہت ہی کم مستثنیات کے ساتھ اس دنیا میں ہمیشہ ہی مروں کی بالادستی رہی ہے ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ وہ جسمانی طاقت ہے جو مرد کو عورت سے زیادہ دی گٸی ہے اور جس کی وجہ سےبعض اوقات عورتوں کو گھریلو تشدد کا نشانہ بھی بنایا جاتا ہے ۔ جدید معاشروں میں جہاں مرد بظاہر بہت مہذب دکھاٸی دیتے ہیں وہاں بھی طاقت کے ایوانوں میں ایسے غیر مہذب مرد دکھاٸی دیتے ہیں جودنیا کو صرف ” مردوں کی دنیا ” بنانے پر تلے بیٹھے ہیں لیکن اس کے باوجود حقیقت یہ ہے کہ دنیا کی تشکیل دراصل عورت ہی کرتی ہے۔
تاریخ کا مطالعہ کیا جاۓ تو پتا چلتا ہےکہ تاریخ کا دھارا بدلنے میں عورتوں کا کتنا بنیادی کردار ہے ۔
بنیادی حقیقت جسے اکثرنظرانداز کیا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارا سب سے قیمتی اثاثہ دراصل ہماری جسمانی صلاحیت نہیں بلکہ ہمارا دماغ ہے ۔ میں انسانی دماغ کی حیرت انگیز صلاحیتوں یا غیر استعمال شدہ صلاحیتوں پر بحث نہیں کروں گی ۔ یہاں ہم صرف اس بات پر غور کریں گے کہ انسانی ذہنوں نے دنیا پر کیا اثرات مرتب کیے ہیں ۔
ان اداروں پر غور کریں جو سب سے زیادہ جسمانی طاقت رکھتے ہیں یعنی حکومتیں ، ان کے دیگر حکمران ادارے اورفوجیں ۔ یہ غالب طاقتیں زیادہ تر مردوں پر مشتمل ہوتی ہیں جو مختلف کمیونٹیز میں پلے بڑھے ہوتے ہیں ۔ کمیونٹیز انفرادی خاندانوں پر مشتمل ہوتی ہیں ۔ خاندانوں کے اندر بچے مختلف ماحول میں پروان چڑہتے ہیں ۔ مختلف معاشروں میں خاندانی زندگی ایک دوسرے سے بہت مختلف ہوتی ہے ۔ لیکن ہر معاشرے میں چھوٹے بچوں کی پرورش بنیادی طور پر خواتین ہی کرتی ہیں ۔ تعلق کی یہ زنجیر اس نتیجے تک پہنچاتی ہے کہ طاقتور ترین عہدوں پر فاٸز ہر انسان نے اپنی ابتداٸی زندگی خواتین کے زیرِنگہداشت رہتے ہوۓ ہی گزاری ہے ۔ یہ خواتین اکثر ثقافتی اصولوں اور روایات کے لحاظ سے اپنے معاشرے کے رحم و کرم پر ہوتی ہیں ۔ پرورش کے دوران وہ چھوٹے بچوں کے ذہنوں کی تشکیل میں ایک طاقتور عنصر کے طور پر کام کرتی ہیں اور بالآخر تاریخ کی تشکیل کرتی ہیں ۔
ایک بچے کی پرورش کرنا اتنا آسان نہیں ۔ بہت کم لوگ اس کی اہمیت کو سمجھتے ہیں ۔ بہت سے لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ باپ چونکہ باہر کام کرتا ہے ، پیسہ کماتا ہے اس لیے بچے کی زندگی میں زیادہ مٶثر کردار ادا کرتا ہے اور ماں چونکہ سارا دن گھر میں رہتی ہے اس لیے اس کا کردار کم اہم ہے ۔ اس حقیقت پر غور کریں کہ وہ انسانی ذہن کو ڈھال رہی ہے اور اس سے زیادہ متاثر کن کوٸی اور چیز نہیں ۔
ایک ماں اس امر میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے کہ س کابچہ دنیامیں ایک کامیاب اور مثبت قوت بنتا ہے یا پھرنفسیاتی مریض بن کر رھ جاتا ہے ۔
یاد رکھنا چاہیے کہ بچے کے ذہن پر اگرچہ ماں کی تربیت کا گہرا اثر ہوتا ہے مگر ساتھ ہی ساتھ والد اور دیگر رشتےدار اور اردگرد کاماحول بھی اس پر اثر انداز ہوتا ہے ۔ ایک ماں اس بیرونی ماحول کو کنٹرول نہیں کر سکتی لیکن جس نیت اور کوشش کے ساتھ ایک ماں اپنے بچے کی پرورش کرتی ہے بچے کی علمی اورجذباتی نشوونما پر اس کاگہرا اثر ہوتا ہے ۔ اس کا ذہنی اور جذباتی رویہ اور زندگی کے چیلنجوں کو صحتمند احساس کے ساتھ سنبھالنے کی صلاحیت اس ابتداٸی نشوونما سے منسلک ہوتی ہے ۔
بچوں کی ابتداٸی نشوونما میں ماں کے کردار کی اہمیت ظاہر کرتی ہے کہ اصل میں عورت کو دنیا میں کتنی طاقت حاصل ہے کیونکہ یہ صرف ان کے بچے نہیں جن کے ساتھ وہ معاملہ کر رہی ہیں بلکہ ہر بچہ ایک جج ، استاد ، کالج یا یونیورسٹی کا پرنسپل یا عالمی رہنما ہے ۔ ہربچہ ممکنہ طور پر کسی ملک کا صدر ، مذہبی رہنما یا کمانڈنگ آفیسر ہے ۔
جب ماٶں کو یہ احساس ہوتا ہے کہ اپنے بچوں میں صحتمندانہ احساسِ ذمہ داری پیدا کر کے وہ وقت کا رخ موڑ سکتی ہیں اور دنیا کو ایک بہتر جگہ بنا سکتی ہیں تو بالآخر انہیں ادراک ہوتا ہے کہ اگرچہ وہ جسمانی طاقت میں مردوں کا مقابلہ نہیں کر سکتیں مگر دنیا کی تشکیل میں حتمی طاقت تو انہی کے پاس ہے ۔
دکھوں اور مشکلات سے بھری اس دنیا کو خوشیوں کا گہوارہ بنانے میں خواتین طاقتور کردار ادا کر سکتی ہیں تو ضروری ہے کہ وہ اپنے کردار کی اہمیت کو سمجھیں اور اپنے بچوں کے دلوں میں محبت اور مثبت سوچ کے دیے روشن کریں جو ایک دن متحد ہو جاٸیں گے اور محبت بھری طاقتور سماجی ترقی کا الاٶ روشن کریں گے ۔
Thanx for this beautiful piece of writing…n no doubt ,the most amazing role a female plays in her life is …as a “mum”