The stone tape theory. کیا پتھر ماضی کے واقعات کی توانائی کو ریکارڑ کر سکتے ہیں

The stone tape theory. کیا پتھر ماضی کے واقعات کی توانائی کو ریکارڑ کر سکتے ہیں

کیا آپ کو کبھی ایسا احساس ہوا ہے کہ آپ کو دیکھا یا سُنا جا رہا ہے ۔ یا یہ عجیب احساس کے کوٸی کسی تاریک گوشے میں چھپا آپ کو دیکھ رہا ہے ۔ بہت سے لوگوں نے اس خوفناک احساس کا تجربہ کیا ہو گا کہ کسی نظر نہ آنے والی قوت کی طرف سے اسے دیکھا یا سنا جا رہا ہے ۔ اس احساس نے ” سٹون ٹیپ تھیوری “ کی بنیاد رکھی ۔

انیسویں صدی کے آخر میں بعض محققین نے اس تصور کو سمجھنے میں دلچسپی کا اظہار کیا کہ انسانوں کے گزر جانے کے بعد بھی ان کی یادیں یا ان پر گزے واقعات تواناٸی کی لہروں کی صورت میں ماحول میں موجود رہ سکتے ہیں ۔  اگرچہ بہت سے لوگ انہیں بھوت پریت کے تصور سے جوڑتے ہیں مگرپہلی مرتبہ ساٸنسدانوں نے اس کی ساٸنسی توجیح ڈھونڈنے کی کوشش کی ۔ اگرچہ وہ اس نظریے کی تصدیق میں کوٸی ٹھوس شواہد تو مہیا نہیں کر سکے لیکن پھر بھی اس نظریے نے بہت مقبولیت حاصل کی ۔

جگہ کی یاداشت ( پلیس میموری)

انیسویں صدی کےمشہور مفکر چارلس بیبیج نے یہ تصور پیش کیا کہ ہمارے الفاظ ہماری گفتگو کے اختتام کے بعد بھی ہوا میں معلق رہ سکتے ہیں ۔ اس تصور کو اس نے جگہ کی یاداشت یا پلیس میموری کے نام سے موسوم کیا ۔

بیبیج لکھتا ہے ،

 ہوا خود ایک وسیع لاٸبریری ہے ، جس کے صفحات پر وہ سب   کچھ ہمیشہ کے لیے لکھا ہے جو کبھی کسی مردنے کہا یا عورت نے سرگوشی کی ،۔

بیبیج نے قیاس کیا کہ بولے گیے الفاظ ہوا میں مستقل تاثر چھوڑتے ہیں  ، اور یہ ذرات کے درمیان حرکت کی منتقلی کی وجہ سےممکن ہے ۔

حالانکہ وہ کچھ وقت گزرنے کے بعد ناقابلِ سماعت ہو جاتے ہیں مگر کچھ لوگ ان الفاظ کی تشریح کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

کسی جگہ سےمنسلک یادوں کو ڈھونڈنا اگرچہ بہت سی قدیم ثقافتوں کا حصہ رھا ہے مگر بیبیج وہ پہلا شخص تھا جس نے ایک حد تک اس کی ساٸنسی توجیح پیش کرنے کی کوشش کی اور باقائدہ طور پر اسے پلیس میموری کانام دیا۔

پلیس میموری کا تصور یہ قیاس کرتا ہے کہ لوگ مختلف وجوہات کی بنا پر جگہوں سے منسلک ہو جاتے ہیں ۔ ایسی جگہیں جو کسی کے لیے بہت معنی رکھتی ہوں ۔ یعنی زندگی میں کسی کے ساتھ شدید جذباتی واقعات پیش آٸیں تو اس مخصوص جگہ کے ساتھ انسانی روح کی ایک خاص  وابستگی پیدا ہو جاتی ہے ۔

ساٸیکومیٹری

پلیس میموری اور ساٸیکومیٹری کا آپس میں قریبی تعلق ہے ۔ 1842 میں جوزف روڈز نے نفسیات میں اس اصطلاح کو متعارف کروایا جس کا مطلب ہے ، روح کی پیماٸش ۔ یہ اصطلاح یہ تصور پیش کرتی ہے کہ ہم کسی شخص سے متعلقہ اشیاء یا عمارت کو چھو کر اس جگہ یا شخص سے متعلق معلومات اکٹھی کر سکتے ہیں ۔ وہ ان تاثرات میں دلچسپی رکھتا تھا جو لوگ اشیاء پر چھوڑتے ہیں ۔ اس نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ہم صہیح تکنیک سے ان نقوش کو کھول سکتے ہیں اور ان کی تشریح کر سکتے ہیں ۔

یہ خیال کہ ماحولیاتی عناصر انسانی خیالات یا جذبات کے آثار کو ذخیرہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں انیسویں صدی کے متعدد علماء اور فلسفیوں نے مافوق الفطرت واقعات کی وضاحت کے طور پر پیش کیا ۔ ساٸنسدانوں نے عناصر کا مطالعہ جاری رکھا اور طبیعات اور کیمسٹری کے علم کے ذریعے ان کی تفہیم کو فروغ دیا ۔ اگرچہ وہ اس کے لیے کوٸی ٹھوس ساٸنسی شہادت تومہیا نہ کر سکے مگر آنے والے وقت میں اس نظریے نے وسیع تر توجہ حاصل کی ۔

سٹون ٹیپ تھیوری

انیسویں صدی کا ایک اور  خیال سٹون ٹیپ تھیوری سے وابستہ ہے جب ہنری ایچ پراٸس نے ساٸیکک ایتھر کا تصور پیش کیا۔

اس نے یہ تصور پیش کیا کہ ہمارے ماحول میں ایک داٸرہ ہے جہاں یادیں اور گزرے ہوۓ تجربات ہمیشہ محفوظ رہتے ہیں اور بعد میں انہیں کھولابھی جا سکتا ہے ۔ اس کےمطابق یہ تواناٸی کی لہروں ک صورت میں موجود ہوتی ہیں اور کبھی کبھی مخصوص حالات میں ہمیں اس نامعلوم دنیا کی ایک جھلک مل جاتی ہے ۔

سٹون ٹیپ تھیوری پر بی بی سی پر ایک ڈرامہ بھی بنایا گیا ہےجس میں پتھروں سے گزرے ہوۓ وقت کے واقعات کی ریکارڈنگ لیتے دکھایا گیا ہے ۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کےمنطق کے پروفیسر ، پراٸس نے 1939 میں ایس پی  آر کے لیے جو صدارتی خطاب کیا اس کا عنوان ” ہنٹنگ اینڈ ساٸیکک ایتھر تھیوری “ تھا جس میں وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اشیاء یاداشت کے نشان رکھتی ہیں اگر مناسب طور پر حساس شخص اس جگہ پر آتا ہے یا اس چیز کو چھوتا ہے تو یاداشت کے نشانات اسے ماضی کاتجربہ کروانے کاباعث بن سکتے ہیں ۔

اگلی بار جب آپ کبھی کسی قدیم تاریخی عمارت کو دیکھنے جاٸیں یا کسی ایسے مقام سے گزریں جہاں سے آپ کی شدید جذباتی وابستگی رہی ہو اور اگر ان پتھروں اور دیواروں نے ماضی کی یادیں ریکارڈ کی ہیں اور اگر آپ صحیح وقت پر وہاں موجود ہوں تو وہ یادیں خود کو آپ کے سامنے ظاہر کر سکتی ہیں لیکن یہ بھی یاد رکھیں کہ اگر ان پتھروں نے ماضی کی یادیں ریکارڈ کی ہیں تو یہ آپ کے حال کی یادیں بھی ریکارڈ کر سکتے ہیں شاٸد آپ مسقبل کے ماضی کی کہانی کا موضوع بن جاٸیں ۔

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )