مثبت خودکلامی زندگی کو بہتربنانے کامٶثر ذریعہ ہے Positive self-talk is an effective way to improve your life.

مثبت خودکلامی زندگی کو بہتربنانے کامٶثر ذریعہ ہے  Positive self-talk is an effective way to improve your life.
بچے اپنے ارد گرد کی آوازوں کو اپنے اندر کی آوازبنا لیتے ہیں

کیا آپ جانتے ہیں کہ ہم ہر وقت اپنے آپ سے بات کرتے ہیں ۔ ہماری یہ خود کلامی ہماری زندگیوں پر اثر انداز ہوتی ہے ۔ ہمیں خود سے پوچھنا یہ ہے کہ ہماری اندرونی آواز ہماری دوست ہے یا دشمن ؟

جس طرح دوسروں سے کہے گیے ہمارے الفاظ یا ہمارے لیے کہے گیے ان کے الفاظ ہمارے لاشعور کو متاثر کرتے ہیں  اسی طرح ہماری خودکلامی بھی ہمارے لاشعور کو متاثر کرتی ہے اور ہماری زندگیوں کو بہتر بنانے کا ایک طاقتور ذریعہ بن سکتی ہے ۔

آپ نے کبھی بچوں کو کھیلتے دیکھا ہے تو انہیں اپنی گڑیوں ، کھلونوں یا دوستوں سے بات کرتے بھی سنا ہو گا ۔ وہ وہی انداز اختیار کرتے ہیں جس میں انہوں نے اپنے والدین یا دیگر گھر والوں کو بولتے سنا ہو گا ۔آہستہ آہستہ وہ اس آواز کو اپنی اندرونی آواز بنا لیتے ہیں ۔

اگرچہ یہ ایک مثبت پیش رفت ہے اور ا سکے ذریعے بچے ایک دوسرے سےبات چیت کرنا سیکھتے ہیں مثلاً متحمل مزاج اور سمجھدار والدین یا اساتذہ اپنے طرزعمل سے بچوں میں صبر ،حوصلہ اور خوش گفتاری کی عادت پیدا کرتے ہیں ۔ مگر اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ ہمیشہ تنقید کرنے یا  غصے سےبات کرنے والے والدین کے بچوں کی خودکلامی میں بھی مایوسی اور شک سے بھرے منفی جملے شامل ہو جاتے ہیں جو کہ ان کے لاشعور کو منفی انداز میں متاثر کرتے ہیں ۔

ہمارے اندر کی آواز تین طرح کام کرتی ہے ۔ پرفیکشنسٹ کے طور پر کام کرتے ہوۓ یہ آواز مثالی معیار قائم  کرتی ہے ، انہیں حاصل کرنے کے لیے ہم پر دباٶ ڈالتی ہے اور پھر نقاد کے طور پرناکامی کاالزام دے کر ہماری عزت نفس کو مجروح کرتی ہے ۔

خود کلامی کے اثرات

ہماری خودکلامی ہمیں اضطراب اور غلط فہمیوں سے دوچار کر سکتی ہے ۔ہمیں تکلیف دہ جذبات اور شرمندگی کے احساس سے مغلوب کر سکتی ہے ۔ یہ ہمیں سکون اورحوصلہ بھی دے سکتی ہے اور بے چینی اور ناکامی بھی محسوس کرواسکتی ہے ۔ یہ ہماری زندگیوں میں رشتوں اور  قیمتی مواقعوں کو برباد بھی کر سکتی ہے ۔ اور اسے ہم خود اعتمادی کو بڑھانے ، مقاصد کو حاصل کرنے اور زندگی سے لطف اندوز ہونے کے لیے بھی استعمال کر سکتے ہیں ۔

خود کلامی کے انداز کو تبدیل کریں

اگرچہ ہم اپنی اندرونی آواز کے عادی ہو چکے ہوتے ہیں مگر اسے تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیے ہمیں ان کےبارے میں آگاہی کوبڑھانا ہو گا ۔ خود کلامی کے بارے میں ذہن سازی کی ضرورت ہوتی ہے ۔

ذہن سازی

جب تک ہم اپنی اندرونی آوازوں سے پوری طرح واقف نہ ہوں ہم انہیں تبدیل نہیں کر سکتے ۔ روزانہ کی بنیاد پر اپنی منفی خود کلامی لکھنی چاہیے ۔ اس سے آپ اپنی سوچ کے بارےمیں واضِح آگاہی پیدا کریں گے ۔ اپنی ناقد آواز سے شناسائی پیدا کریں تا کہ اس کی مکمل تصویر کشی کی جا سکے ۔

اپنے آپ سے مثبت گفتگو کی مشق کریں

اپنے آپ کو ایک دوسرے شخص کے طور پر مخاطب کر کے خود سے مثبت گفتگو کی مشق کریں ۔

تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ خود کو نام سےپکارنے سے آپ خود سے اس طرح بات کرنا شروع کر دیتے ہیں جیسے آپ کسی دوسرے شخص سے کرتے ہیں ۔ یہ طریقہ آپ کو اپنے جذبات کو منظم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔ کیونکہ اس طرح آپ کے جذبات زیادہ متحرک نہیں ہوتے اور آپ زیادہ سمجھداری کا مظاہرہ کر سکتے ہیں ۔ یہ چھوٹی سی تبدیلی شرمندگی کے احساس ، اضطراب اور افسردگی کے احساس کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرتی ہے اور آپ کو اپنے کام اور تعلقات سے متعلقہ مساٸل سے نمٹنے کے لیے واضِح اور بہتر حکمتِ عملی تیار کرنے میں مدد دیتی ہے ۔

خلاصہ

مثبت سوچ کی عادت بناٸیں ۔ دن بھر مثبت انداز میں خود کلامی کریں ۔ اگر آپ دن کا آغاز نماز سے کرتے ہیں کچھ وقت عبادت میں گزارتے ہیں مگر باقی تمام دن منفی انداز میں خود کلامی کرتے ہوۓ اپنی ذات اور کردار کی نفی کرتے ہں تو ظاہر ہے کہ آپ کے ذہن پر زیادہ منفی اثر ہی ہو گا اس لیےاپنی مثبت خود کلامی کومنفی خود کلامی سے زیادہ بنانےکی کوشش کریں ۔ اسطرح آپ ایک بہتر نقطہ نظر اور رویہ تیار کر سکتے ہیں جو آپ کے تعلقات اور فیصلوں میں کامیابی کا باعث بن سکتا ہے ۔

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (2)
  • comment-avatar
    AK 3 years

    It will definitely be effective.

  • comment-avatar

    This is the right website for anybody who wants to find out about this topic. You understand a whole lot its almost tough to argue with you (not that I personally would want toÖHaHa). You definitely put a new spin on a topic which has been written about for years. Excellent stuff, just excellent!

  • Disqus (0 )