اپنا قیمتی وقت کم فہم لوگوں سےبحث میں ضاٸع مت کریں Don’t waste your precious time arguing with ignorant people

اپنا قیمتی وقت کم فہم لوگوں سےبحث میں ضاٸع مت کریں  Don’t waste your precious time arguing with ignorant people
جب جہالت چیخ رہی ہو تو عقل خاموش ہو جاتی ہے

ایک گدھے نےچیتے سے کہا ، دیکھو! ” یہ نیلی نیلی گھاس کتنی خوبصورت ہے ۔

“چیتا بولا!” مگرگھاس تو سبز یے

دونوں میں بحث چھڑ گٸ کہ گھاس سبز ہے یا نیلی۔ جب بحث نے شدت اختیار کی تو دونوں نے فیصلہ کیا کہ ہم بادشاہ سلامت یعنی شیر کے پاس جاتے ہیں اور ان سے کہتے ہیں کہ وہ اس جھگڑے کا فیصلہ کریں ۔

چناچہ دونوں نے یہ معلوم کیا کہ بادشاہ سلامت جنگل میں کہاں تشریف رکھتے ہیں اور وہاں جا پہنچے ۔ وہاں پہنچتے ہی گدھے نے دور سےچلا کر پوچھا

” بادشاہ سلامت! کیا یہ سچ ہے کہ گھاس نیلی ہے ؟”

بادشاہ سلامت نے جواب دیا ، ” ہاں بالکل ، یہ سچ ہےکہ گھاس نیلی ہے “۔

یہ سن کر گدھا جلدی سے چلایا ،” بادشاہ سلامت ! چیتے نےمجھ سے اختلاف کیا اور بلاوجہ مجھ سے بحث کر کےمجھے پریشان کیا مہربانی فرما کر آپ اسے سخت سزا دیں “۔

بادشاہ سلامت نے اعلان کیا کہ چیتے کو پانچ سال کی خاموشی کی سزا دی جاتی ہے ۔

گدھا خوشی سے اچھلنے لگا اوریہ چلاتے ہوۓ آگے بڑھ گیا کہ ، ” گھاس نیلی ہے “۔

چیتے نے خاموشی سے اس سزا کو قبول کر لیا مگر ساتھ ہی بادشاہ سلامت سے یہ سوال بھی کیا کہ جناب! ” آپ نے مجھے سزا کیوں دی ہے جبکہ آپ بھی جانتے ہیں کہ گھاس سبز ہوتی ہے ؟”

شیر نے جواب دیا ،” میں جانتا ہوں کہ گھاس سبز ہے ، مگر تمہاری سزا کا اس بات سے کوٸی تعلق نہیں کہ گھاس سبز ہے یا نیلی ، سزا تو اس بات کی ہے کہ تمہارے جیسی عقلمند اور ذہین مخلوق کو یہ زیبا نہیں تھا کہ وہ گدھے سے بحث کر کے وقت ضاٸع کرے اور مزید یہ کہ اسے لے کر میرے پاس چلا آۓ اور میرا بھی وقت ضاٸع کرے “۔

وقت کا سب سے بڑا ضیاع اس احمق اورجنونی کے ساتھ بحث کرنا ہے جسے سچاٸی یا حقیقت کی کوٸی پرواہ نہیں ہوتی بلکہ وہ صرف اپنے عقاٸد یا وہم کی فتح چاہتا ہے ۔ ایسےشخص کو دلاٸل دینے کا کوٸی فاٸدہ نہیں جو سننےاور سمجھنے کی صلاحیت ہی نہ رکھتا ہو اور دوسرے وہ جو اپنی انا، نفرت اورغصے میں اندھے ہوچکے ہوتے ہیں ، وہ چاہتے ہیں کہ غلط ہونے کے باوجود انہیں درست تسلیم کیاجاۓ ۔

ایک تحقیق کے مطابق سترفیصد لوگ تنقید سےتکلیف محسوس کرتے ہیں اور ا سکا سامنا کرنے سے کتراتے ہیں ، بیس فیصد لوگ اسے غصے سے مسترد کر دیتے ہیں ، صرف دس فیصد لوگ اس پر غور کرتے ہیں اور اگرتنقیدجاہلانہ نہ ہو تو اس پر خاموشی اختیار کرتے ہیں ۔

ہم سب کو یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ دلاٸل ہر جگہ نہیں دیےجاتے ۔ جب مقابل پر ایسے کان ہوں جو سن نہ سکیں اور ایسےتنگ ذہن ہوں جنہیں وضاحت سے تبدیل نہ کیا جا سکے توبہتر ہے کہ خاموش رہیں ۔

جہالت کی اعلیٰ ترین سطح وہ ہے جہاں آپ کسی ایسی بات کو رد کر دیں جس کےبارے میں آپ کچھ نہیں جانتے اورجبکہ آپ یہ بھی جانتے ہوں کہ آپ حقاٸق اور معلومات سےمحروم ہیں  لیکن آپ حقاٸق کوتلاش کرنے کے بجاۓ صرف اپنی پوزیشن برقرار رکھنے کے لیے اپنے موقف پر ڈٹے رہیں تو ایسے رویے عدم برداشت کوجنم دیتے ہیں۔ ہم میں سےبہت سے لوگوں نے کسی نہ کسی موقعے پر اس رویے کا تجربہ کیا ہو گا ۔

اس صورتِحال کا سب سےپیچیدہ حصہ وہ ہے جبکہ ایسی جہالت ہمارے قریبی حلقوں میں پاٸی جاۓ ۔ ہمارے اردگرد رہنے والےلوگ ہماری ضروریات اور دلچسپیوں کو سمجھےبغیر ہمیں تنقید کا نشانہ بناٸیں تو یہ صورتحال یقیناً بہت دل دکھانے والی ہوتی ہے ۔

وقت کے ساتھ ساتھ یہ زخم بھر جاتے ہیں اور آخر کار آپ یہ سمجھ جاتے ہیں کہ لوگ بدلتے نہیں ، وہ جہالت سے علم کیطرف اس لیےنہیں بڑہتے کیونکہ وہ ایسا کرنا ہی نہیں چاہتے ۔

ایسے رویوں کے سامنے ہار ماننے میں ہی عافیت ہے ۔ اسی طرح اپنی عزت کو محفوظ اور اپنی روح کو پرسکون رکھا جا سکتا ہے ۔سمجھ لیں کہ ایسی صورتحال میں خاموشی اختیار کرنا ،  متانت اختیار کرتے ہوۓ مسکرانا اور ایسے لوگوں سےفاصلہ رکھنا ہی بہتر ہے ۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (3)
  • comment-avatar
    Sadia 2 years

    Interesting
    You are realy philanthropist

  • comment-avatar
    AK 2 years

    You are absolutely right

  • comment-avatar
    Ghazala 2 years

    An ignorant people is the blind instrument of its own destruction 

  • Disqus (0 )