انسان اپنے خیالات عقائد, الفاظ اور عمل کا عکس ہے | Man is a reflection of his thoughts, beliefs, words and deeds

انسان اپنے خیالات عقائد, الفاظ اور عمل کا عکس ہے | Man is a reflection of his thoughts, beliefs, words and deeds
زندگی میں ہمیں وہی کچھ ملتا ہے جو ہم دوسروں کو دیتے ہیں

ایک کسان ایک بیکری کے مالک کوہر روز ایک پونڈ مکھن بیچا کرتا تھا ۔ ایک روز بیکری کے مالک نے سوچاکہ میں مکھن کے وزن کا جائزہ لوں کہ یہ ایک پونڈ ہے بھی یا نہیں ۔ جب اس نے مکھن کو وزن ناپنے کے آلے پر رکھاتو اسے معلوم ہوا  کہ وزن کم ہے ۔ یہ جان کر وہ سخت غصّے میں آ گیااور اس نے کسان پر دھوکہ دہی کا مقدمہ درج کر دیا ۔

عدالت میں جج نے کسان سے دریافت کیا کہ وہ وزن معلوم کرنے کے لیے کون سا پیمانہ استعمال کرتا ہے ۔ کسان نے معصومیت سے جواب دیا  , جنابِ عالی!  میں ایک سادہ سا دیہاتی شخص ہوں میرے پاس وزن ناپنے کا کوئی جدید آلہ تو نہیں پھر بھی میں نے اس کے لیے ایک پیمانہ مقرر کر رکھا ہے ۔ جج نے دریافت کیا , وہ کیا ہے ؟ کسان بولا, جناب! جب اس بیکری کے مالک نے مجھ سے مکھن خریدنا شروع کیا اس سے بہت پہلے سے ہی میں اس سے ایک پونڈ وزن کی ڈبل روٹی خریدا کرتا تھا ۔ ہر روز جب میں اس سے ڈبل روٹی خریدتا تو اسی کو پیمانہ بنا کر اتنے وزن کا مکھن اسے دے دیتا ۔ اب اگر وزن میں کمی آئی ہے تو اس کا ذمہ دار میں نہیں بلکہ بیکری کا مالک خود ہے ۔

دوسروں کو دھوکہ دینا دراصل خود کو دھوکہ دینا ہی ہے کیونکہ زندگی میں ہمیں وہی کچھ ملتا ہے جو ہم دوسروں کو دیتے ہیں ۔ یہ ایک عام قانون ہے جو بووْ گے وہی کاٹو گے ۔

سائنسی تحقیق اس بات کے ناقابلِ تردید ثبوت مہیا کرتی ہے کہ دینا , ذاتی ترقی اور  دیرپا خوشی کا ایک طاقتور ذریعہ ہے ۔ ایف ایم آر آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے ہم جانتے ہیں کہ کسی کی مدد کرنے سے دماغ کے وہی حصّے متحرک ہوتے ہیں جو اپنی پسندیدہ خوراک کو دیکھ کر یا دلپسند چیزوں کے حصول سے متحرک ہوتے ہیں ۔

 انسان اپنے خیالات , عقائد , الفاظ اور عمل کا عکس ہے ۔دوسروں کی مدد کرنا اور سماجی بھلائی کے کاموں سے درج ذیل فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں: ۔

١۔ دوسروں کی مدد کرنے سے دماغ کے وہ حصّے متحرک ہوتے ہیں جن سے خوشی اور طمانیت کا احساس ابھرتا ہے اور یہ احساس ہمیں معاشرتی طور پر زیادہ فعال بنا دیتا ہے ۔

٢۔ دوسروں کی مدد کرنے سے ایک دوسرے سے تعلق کا احساس پیدا ہوتا ہے , تنہائی کا احساس کم ہوتا ہے اور معشرتی روابط مضبوط ہوتے ہیں۔

٣۔ مطالعات سے پتا چلتا ہے کہ رضاکارانہ خدمات سے زندگی میں مقصدیت کا احساس پیدا ہوتا ہے اور انسان خود کو زیادہ با اختیار محسوس کرتا ہے ۔

٤۔ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ معاشرے میں سخاوت کے جوہر دکھانے سے دوسروں میں بھی ایسے ہی عمل کرنے کا شعور اجاگر ہوتا ہے ۔ زیادہ لوگ کارِ خیر میں شامل ہوتے ہیں اس طرح چھوٹے پیمانے پر کیا گیا رضاکارانہ عمل وسیع نتائج کر سکتا ہے ۔

٥۔ باقاعدگی سے رضاکارانہ عمل تناؤ کو کم کرتا ہے , زندگی میں اطمنان پیدا کرتا ہے جس سے بیماریوں کو روکنے میں مدد ملتی ہے ۔

٦۔ کسی اور پر مثبت اثر ڈالنے سے آپ کو اپنا نقطہ نظر اور رویہ تبدیل کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دوسروں سے بھلائی اور رضاکارانہ خدمات انجام دینے سے آپ کے مزاج کو تقویت ملتی ہے اور آپ زیادہ پر امید اور مطمئن محسوس کرتے ہیں۔

یاد رکھنا چاہیے کہ دوسروں کی مدد کرناہمیشہ ہی خوش کن امر نہیں ہوتا بلکہ بعض اوقات حسبِ توقع ردّعمل نہ ملنے پر انسان مایوسی اور ڈپریشن کا شکار بھی ہو سکتا ہے اس لیے چند ایک اوامر ہمیشہ مدّ نظر رکھنے چاہیے۔

٢ ہمارا جذبہ اس بات کی بنیاد ہونا چاہیے کہ ہم کسی کی کتنی اور کس حد تک مدد کر سکتے ہیں اوراس سلسلے میں طبیعت پر بوجھ نہیں ڈالنا چاہیے ۔

ناگوار تاثر دوسروں کے لیے بھی ایک غیر مؤثر عمل ثابت ہو سکتا ہے اور ہمارے اچھے عمل پر پانی پھیر سکتا ہے ۔

٣۔ دوسروں کی مدد کو صرف پیسوں سے مشروط مت کریں۔ پیسے کسی کے پاس زیادہ یا کم ہو سکتے ہیں مگر وقت تو ہر ایک کے پاس ہے اس کو بہتر انداز سے استعمال کیا جا سکتا ہے اور دوسروں کی بھلائی کے لیے خرچ کیا جا سکتا ہے ۔

آپ اس پوسٹ پر کمنٹ کر کے سماجی خدمات کے مزید فوائد سے لوگوں کو روشناس کروا سکتے ہیں۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )