سائنسی ایجادات کا جدید انقلاب اور اخلاقی ذمہ داریاں The modern revolution of scientific inventions and moral obligations

سائنسی ایجادات کا جدید انقلاب اور اخلاقی ذمہ داریاں The modern revolution of scientific inventions and moral obligations
دریافتیں خود اخلاقی طور پر غیر جانبدار ہیں ان کا اچھا یا برا استعمال ہم خود کرتے ہیں

جس دن ہیروشیما اور ناگاساکی پر ایٹم بم استعمال ہوۓ تھے وہ دن جدید دور کے آغاز کا دن ہے ۔ انسانوں پر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔اس واقعہ سے ایک جدید دور کا آغاز یوا ۔ ایٹم بم کے حملوں میں بچ جانے والوں کی کہانیاں سننے سے دنیا کی تخلیق کی یاد آتی ہے جب ایک دھماکے سے اس کائنات کا آغاز ہوا ۔

ایٹم بم کا استعمال واقعتاً ایک آغاز ہے جس نے ایک ایسے دور کو جنم دیاہے جس میں لوگ اپنی ایجادات سے خوفزدہ رہتے ہیں ۔ وہ دور جہاں سائنس , معاشی اور سیاسی زندگی میں بنیادی اثرورسوخ رکھنے والی طاقت بن چکی ہے ۔آج کل ہر ملک سائنسی دنیامیں جدت پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے کیونکہ اس کی ترقی اس پر منحصر ہوتی ہے ۔ ایٹم بم کی ایجاد کے بعد سے لوگوں کی توجہ ایسی جدید ترین ایجادات پر مرکوز ہیں جو کہ زمانے کی جدت کے ساتھ ہم آہنگ ہوں ۔مگر اس کے ساتھ ساتھ ایسی دریافتوں کی جانچ پڑتال کرنا بھی ازحد ضروری ہے جنکی وجہ سے انسانی معاشرہ اس حد تک پہنچ گیا ہے جہاں سے واپسی ممکن نہیں اور ایسے حالات پیدا ہو گئے ہیں جنہیں درست کرنا انسانی اختیار میں نہیں رھا ۔

دریافتیں خود اخلاقی طور پر غیر جانبدار ہیں , ان کا اچھا یا برا استعمال ہم خود کرتے ہیں ۔جوہری توانائی بھی ایسی ہی دریافت ہے جس کے باعث تباہ کن ہتھیار بناۓ گیۓ ۔

جب تک انسان نٸی دریافتیں اور ایجادات کر رہا ہے یہ خوف قائم رہے گا ۔ فلمسازوں نے ہمارے یہ خوف پردۂ سکرین پر فلما کر ہمیں دکھاۓ ہیں ۔

پچھلے پچاس سالوں میں ٹیکنالوجی نے بہت تیزی سے ترقی کی ہے ۔ ہم سب زیادہ تر وقت جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ گزارتے ہیں۔ ہم گاڑیوں میں سوار ہو کر اپنے دفاتر میں پہنچتے ہیں , ہوائی جہازوں پر دور دراز کا سفر کرتے ہیں ۔۔مائیکروویو اوون میں کھانا گرم کرتے ہیں۔ آج سے چند سال قبل  ہم ان چیزوں کے نام سے بھی واقف نہیں تھے آج ان کے بغیر ایک دن گزارنا بھی محال ہے ۔

انٹرنیٹ پر مختلف کھیلیں کھیلتے ہوۓ لوگ خیالی دنیا میں جینے لگتے ہیں اور خود کو اس غیر حقیقی دنیا کا حصہ سمجھنے لگتے ہیں۔ وہ دن دور نہیں جب ایسے روبوٹ انسانوں کے ساتھی ہوں گے جو مختلف موڈ یا جذبات کا اظہار کر سکتے ہوں۔

نت نٸی ایجادات اور دریافتوں نے انسانیت کی بھلائی کے لیے بھی نٸی راہیں متعین کی ہیں ۔یہ لمبی اور صحت مند زندگی کو یقینی بنانے میں معاون ہے  یہ بیماریوں کے تدارک کے لیے دوائیں مہیاکرتی ھے ۔ زندگی کے معیار کو بہتر بنانے میں مدد دیتی  ہے ۔ہماری روز مرّہ کی زندگی کو آسان بناتی ہے ۔

سائنس معاشرتی ضروریات کے ساتھ ساتھ عالمی چیلنجوں کا بھی جواب دیتی ہے مثلاً  حکومتوں کو صحت اور زراعت  جیسے امور سے متعلق معیاری سائنسی معلومات پر مبنی فیصلے کرنے کی ضرورت ہے ۔قومی حکومتوں کو آب و ہوا میں تبدیلی ,سمندری صحت , حیاتیاتی تنوع میں کمی اور میٹھے پانی کی حفاظت جیسے بڑے عالمی چیلنجوں کے پیچھے کی سائنس کو سمجھنے کی ضرورت ہے ۔

ترقیاتی چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتوں اور شہریوں کو یکساں طور پر سائنس کی زبان کو سمجھنا چاہیے اور ان تحقیقات کے نتائج کو معاشرے کے لیۓ قابلِ فہم بنانے کی کوشش کرنی چاہیے ۔

تحقیق سے لے کر علم کی نشونما اور اس کے اطلاق تک سائنس اور ٹیکنالوجی کو پائیدار ترقی کے حصول میں ھمارا مددگار ہونا چاہیۓ۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )