مریخ پر مردہ اجسام کس طرح ٹھکانے لگاۓ جاٸیں گے How will the dead bodies be disposed of on Mars?

مریخ پر مردہ اجسام کس طرح ٹھکانے لگاۓ جاٸیں گے How will the dead bodies be disposed of on Mars?
ایک وقت ایسابھی آۓ گا جب صرف روبوٹ ہی نہیں انسان بھی مریخ پر محوِ تحقیق ہوں گے۔

آج کل مریخ پر انسانی آبادکاری کا بہت چرچا ہے روبوٹک ایکسپلوررز اس سرخ سیارے کے رازوں سے پردہ اٹھانے کے لیے دن رات کوشاں ہیں ۔ لیکن ایک وقت ایسا بھی آۓ گا جب صرف روبوٹ ہی نہیں انسان بھی اس سیارے پرمحوِ تحقیق ہوں گے ۔

انسانوں کے اس سرخ سیارے پر آمدورفت کے آغاز کے بعد کبھی کسی روز ایسا بھی ہو گا کہ کسی شخص کی وہاں موت ہو جاۓ اور واپس زمین ہر بھیجنے میں جو وقت اور لاگت در پیش ہو گی اس کے پیشِ نظر اسے وہیں دفن کرنے کافیصلہ کیاجاۓ گا تو سوال یہ ہے کہ آخرمریخ پر ایک لاش کا کیا ہو گا ؟

آسٹرونومی میگزین میں کولوراڈو میسا یونیورسٹی کی پروفیسر میلیسا کونور کی ایک تحقیق شاٸع ہوٸی ہے جس میں انہوں نے ان امکانی حالات کاجاٸزہ لیا ہے جو ممکنہ طور پر مریخ کےماحول میں ایک مردہ جسم کو پیش آسکتے ہیں ۔

 

بوسیدگی یاگلنے سڑنے کا عمل کس طرح  وقوع پذیر ہوتا ہے۔

زمین ہمارا آباٸی سیارہ ہے ۔ یہاں کا ماحول ہمارےلیےبہترین ہے چاہے ہم زندہ رہیں یا مردہ دونوں صورتوں میں زمین کا ماحول انسان کے لیے سازگار ہے ۔ انسانی باقیات زمین میں گل جاتی ہیں کیونکہ یہاں کاماحول جسم کے باٸیوماس کو ری ساٸیکل کرتا ہے ۔

پروفیسر میلیسا کونر کےمطابق جب کوٸی شخص مرجاتا ہے تو ابتداٸی طور پرجسم ٹھنڈا ہو جاتا ہے اورخون جمناشروع ہوجاتا ہے، پٹھےسخت ہونے لگتے ہیں اورخلیات ٹوٹنے لگتے ہیں کیونکہ جسم کے اپنے انزاٸم انہیں تباہ کردیتے ہیں ۔ اس عمل کو آٹولیس کہتے ہیں ۔ پیٹ میں موجودبیکٹیریا  جوکھانے کو ہضم کرنے میں مدد دیتے ہیں ان کا ری ایکشن اور آٹولیس ، جلد کی دیگر تبدیلیوں کے ساتھ ساتھ اپھارہ جیسی چیزوں کاباعث بنتی ہے ۔ آخرمیں کیڑے مکوڑے اور فنگس تمام جسم کا صفایا کر دیتے ہیں ۔

پروفیسر کے مطابق زمین پر اشیا کی بوسیدگی کو متاثر کرنے والا اہم عنصر درجہ حرارت ہے ۔ درجہ حرارت ، میٹابولزم اور انسانی ٹشوز کو کھانے والے عناصر کے لیے اہم ترین ہے ۔ انسانی ٹشوز کو کھانے والے کیڑوں کی سرگرمی درجہ حرارت پرمنحصر ہے ۔

مریخ کاماحول

 

یہ خیال کیا جاتا ہے کہ مریخ ، ماضی بعید میں زمین جیسا ہی ماحول رکھتا تھا لیکن آج یہ ایک سرد اور خشک سیارہ ہے جس کی فضا نہایت ہلکی ہے جو 95 فیصد کاربن ڈاٸی آکسائیڈ سے بنی ہوٸی ہے اور صرف0.16 فیصد آکسیجن پرمشتمل ہے ۔

مریخ کا اوسط درجہ حرارت 81- ڈگری کے آس پاس رہتا ہے  یہ درجہ حرارت  مقام اور موسم کے لحاظ سے کم زیادہ ہوتا رہتا ہے ۔ بلا شبہ آج مریخ پرنہ تو پانی ماٸع حالت میں موجود ہے اور نہ ہی کوٸی جاندار ۔

مریخ پر ممی بننے کا عمل

 

پروفیسر کونور کا یہ خیال ہے کہ مریخ پر اگر کوٸی مردہ جسم کھلا چھوڑ دیاجاۓ یا مٹی میں دفن بھی کر دیاجاۓ تو شاٸد وہ خشک ہو جاۓ گا اورممی میں تبدیل ہو جاۓ گا ۔ جسم کے گلنے کی چند ابتداٸی مراحل تو یقیناً وقوع پذیر ہوں گے ۔ اگرچہ جسم کے گلنے کی کوٸی واضح نشانیاں تو وقوع پذیر نہیں ہو سکتی لیکن جسم کے جمنے تک  آٹولیس اور پٹریفیکشن جاری رہے گا۔

ہمارے جسم میں زیادہ تربیکٹیریا ایروبک ہوتے ہیں ۔ یعنی انہیں کام کرنے کے لیے آکسیجن کی ضرورت ہوتی ہے ۔ مریخ پر صرف اینروبک بیکٹیریا  جنہیں آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی وہی منجمد ہونے تک عمل پذیر ہو سکتے ہیں جس کامطلب ہے کہ پیٹریفیکشن انتہاٸی محدود ہو گا ۔

پروفیسر کونور کا کہنا ہے کہ منجمد ہونے کےبعد جسم خشک ہو جاۓ گا اور جب ان کی نمی ختم ہو جاۓ گی تو یہ ایک محفوظ کی گٸی قدرتی ممی میں تبدیل ہو جاۓ گا جو کہ قدیم مصریوں کی تیار کردہ ممیوں سے  بھی بہتر ہو گی اور اس طرح خشک شدہ ٹشوز غیر معینہ مدت تک مستحکم رہیں گے ۔

مریخ پرباٸیو ماس کی ریساٸیکلنگ

 

غیر معمولی طور پر محفوظ مارشین ممیاں اگرچہ سننے میں ایک اچھا تصور ہے لیکن مردہ جسموں کو دفن کرنا ہی بہتر راستہ دکھاٸی دیتا ہے ۔ اگر انسان آنے والے وقت میں مریخ پر مستقل آبادیاں بناناچاہتا ہے تو قبرستانوں کےلیےبھی اسے پلاننگ کرنا ہو گی کیونکہ اجسام کے گلنے سڑنے کا عمل نہ ہونے کےباعث  مرہ اجسام مٹی میں جوں کے توں موجود رہیں گے اور اس جگہ کو دوبارہ استعمال کرناممکن نہ ہو گا۔

زمین پر مردہ اجسام کو ٹھکانے لگانے کا ایک اورمقبول طریقہ مردہ جسم کوجلانا ہے مگر مریخ پر یہ طریقہ بھی آسانی سے قابلِ عمل نہیں ۔

جلانے کے لیے بےپناہ تواناٸی کی ضرورت ہوتی ہے یعنی  جلانےکےلہے چیمبر کو تقریباً ایک گھنٹے تک شدید گرم کرنا ہو گا تا کہ تمام جسم جل سکے ۔ ایسےماحول میں جہاں پہلے ہی ایندھن کم ہو یہ ایک نہایت ہی مہنگا حل ہو سکتا ہے ۔ مریخ کے عجیب و غریب ماحول میں اس طرح کی تواناٸی کا صرف جسم کوجلانے کے لیے استعمال بہت مہنگا ہوسکتا ہے ۔

مریخ پر تدفین کی جاۓ یا جلایا جاۓ دونوں صورتوں میں ہی باٸیوماس کا نقصان ہو گا ۔ زمین پرمردہ اجسام کے گلنے کاعمل ریساٸیکلنگ ہی ہے کیونکہ اسطرح باٸیوماس ماحول میں ہی لوٹ جاتا ہے  لیکن مریخ کا ماحول ان وساٸل سےکوٸی فاٸدہ نہیں اٹھا سکتااور دونوں صورتوں میں ہی وساٸل  ضاٸع ہو جاتے ہیں۔

ایسی جگہ جہاں وساٸل انتہاٸی اخراجات اور جسمانی محنت سے مہیا کیے جاٸیں ، کیا یہ سب واقعی مثالی ہے ؟

شاٸد بہترین انتخاب اس باٸیو ماس کو ری ساٸیکل کرنا ہی ہو جیسا کہ زمین پر ہوتا ہے ۔ اس صورتِ حال میں ایک مردہ جسم کو مریخ کی مٹی میں نہیں بلکہ زمین جیسا ماحول رکھنے والے گرین ہاٶس میں دفنانا چاہیے جہاں کیڑے مکوڑے اورفنگس بھی ہو( جو اس مقصد کے لیے زمین سےلے جاۓ جاٸیں ) جو اس جسم کو قابلِ استعمال کھاد یا مٹی میں بدل دے   لیکن مشکل یہ ہے کہ جب کوٸی مردہ جسم موجود نہ ہو تو اس دوران ان جانداروں کو متبادل خوراک کی بھی  ضرورت ہو گی ۔

مریخ کے ماحول میں کم آکسیجن کے باعث ایروبک بیکٹیریا کام کرنے سے قاصر ہیں ۔ ہمارے اینیروبک بیکٹیریا خود کو  کس حد تک مریخ کےماحول کےمطابق ڈھال سکتے ہیں ؟ یہ معلوم ہونا ابھی باقی ہے ۔ ارتقاء  جاری ہے ۔ پروفیسر کونورکہتی ہیں کہ کووڈ ١٩ کے دوران ہم نےواٸرس کو تیزی سے حالات کےمطابق بدلتے دیکھا ہے ۔ عین ممکن ہے کہ ایسے جاندار ، بیکٹیریا یا واٸرس جو ہمارے ساتھ مریخ کےماحول میں چلےجاٸیں  وہ خود کوتیزی سے وھاں کے ماحول کےمطابق ڈھال لیں اور خوراک کےنٸے ذراٸع تلاش کر لیں ۔

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (3)
  • comment-avatar
    Fatima _ 3 years

    Great topic 👍🏻

  • comment-avatar
    Erum 3 years

    Well-researched article 

  • comment-avatar
    Mrs Sajida Abbas 2 years

    Waoooo amazing article

  • Disqus (0 )