بڑھتی عمرکے ساتھ بہتر فیصلے کرنا کیوں آسان ہو جاتا ہے

بڑھتی عمرکے ساتھ بہتر فیصلے کرنا کیوں آسان ہو جاتا ہے
عمر کا بڑھنا جسمانی تبدیلیوں سے نہیں زہنی رویے سے تعلق رکھتا ہے

میڈیکل سائنس اپنی تمام تر ترقی کے باوجود بڑھاپے کا کوئی علاج دریافت نہیں کر پائی ۔  ماہرین کے مطابق ہر سال اوسط انسانی عمر میں تین ماہ کا اضافہ ہو جاتا ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ سال 2030تک دُنیا میں قریباً ایک ملین سو سال کی عمر کے بوڑھے ہوں گے.   2050 میں 60 سال سے زائد عمر رکھنے والوں کی آبادی کا تناسب 2000 کی نسبت 22% بڑھ جائے گا اور دنیا میں کئی لوگ اپنی 80 یا  90 کی دہائی دیکھ پائیں گے ۔

بڑھاپا ہمیشہ آپ سے دس سال بڑا ہوتا ہے .عمر کا بڑھنا جسمانی تبدیلیوں سے نہیں بلکہ زہنی روئیے سے تعلق رکھتا ہے۔

آسکر وائلڈ کا کہنا ہے کہ

درمیانی عمر جوانی کا بڑھاپا ہے اور بڑھاپے کی جوانی ہے

بوڑھا ہونا بھی اپنے اندر کئی خوبیاں رکھتا ہے ۔  آپ سمجھتے ہیں کہ آپ جوان اور طاقتور ہیں جبکہ آپ کے  پاس زندگی کا تجربہ اور اور سمجھداری بھی موجود ہوتی ہے  ۔ انسانوں میں عمر بڑھنے سے مراد جسمانی , نفسیاتی اور معاشرتی تبدیلیوں کا ایک کثیر جہتی عمل ہے ۔ کچھ جہتیں وقت کے ساتھ اپنا پھیلاؤ بڑھا دیتی ہیں جبکہ کچھ کا پھیلاؤ کم ہو جاتا ہے مثلاً کسی بھی صورتحال میں ردعمل کا وقت عمر کے ساتھ دھیمہ پڑ جاتا ہے جبکہ دانشمندی کا تناسب بڑھ جاتا ہے۔

بڑہتی عمر کے ساتھ سب سے اہم چیز متحرک رہنا ہے کیونکہ جیسے ہی آپ غیر فعال اور کم متحرک ہوتے ہیں اس سے آسٹوپروسس کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ متحرک رہنا ہڈیوں کے لئے انتہائی ضروری ہے  اسی طرح پٹھوں کو مضبوط رکھنے کے لئے ضروری ورزش انتہائی اہم ہے کیونکہ بڑہتی عمر اپنے ساتھ بہت سی اچھی تبدیلیاں اور مواقع لاتی ہے اور ان سے مستفید ہونے کے لئے اچھی صحت کا ہونا بھی انتہائی ضروری ہے ۔

بڑہتی عمر ایک خوش مزاج شخص کو بد مزاج  شخص میں تبدیل نہیں کرتی جیسا کہ بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ لوگ بڑہتی عمر کے ساتھ بد مزاج ہو جاتے ہیں  ۔  تحقیق نے یہ بات ثابت کی ہے کہ بڑہتی عمر کے ساتھ ہم جذباتی طور پر زیادہ مستحکم اور مطمئن ہو جاتے ہیں اوائل عمری میں جو خواہشات انسان کو بےچین رکھتی ہیں مثلاً اعلیٰ تعلیم کا حصول , اچھی نوکری , اچھے شریک حیات کی تلاش وغیرہ ان سب سے جان چھڑا چکے ہوتے ہیں حالات کا دباؤ کم ہو جاتا ہے اور ہم زیادہ مطمئن ہو جاتے ہیں۔

اگرچہ کئی سائنسدانوں کا خیال ہے کہ بڑھاپے میں دماغی خلیے کمزور ہو جاتے ہیں اس لئے دماغ بہتر انداز میں سوچنے کے قابل نہیں رہتا مگر واقعات نے اس تھیوری کو غلط ثابت کر دیا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عمر کے ساتھ ساتھ دماغ میں عصبی راستے بنتے چلے جاتے ہیں اور ہمارا دماغ انہیں یاد رکھتا ہے جس کی وجہ سے ہم کم وقت میں مسائل کا حل تلاش کرنے کے قابل ہو جاتے ہیں اور بہتر فیصلے کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔

اس عمر میں چونکہ ہم بہت سی ذمہ داریوں سے آزاد ہو جاتے ہیں اور ان تمام واقعات واحساسات سے گزر چکے ہوتے ہیں جن کے لئے دوسرے بہت سے لوگ ابھی کوشش کر رہے ہوتے ہیں اس لئے ہم اپنی زندگی کے تجربات کو ان کے ساتھ بانٹ سکتے ہیں ۔ کیریئر بنانے میں دوسروں کی رہنمائی کر سکتے ہیں ،  ان کی مدد کر سکتے ہیں اور معاشرے کا مفید جزو بن سکتے ہیں۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )