کچھ لوگ جلد اپنا صبر کیوں کھو دیتے ہیں ؟ why do some people lose their patience so quickly?

کچھ لوگ جلد اپنا صبر کیوں کھو دیتے ہیں ؟               why do some people lose their patience so quickly?
بے صبری اور گھبراہٹ کی کٸ جسمانی اور نفسیاتی وجوہات ہو سکتی ہیں۔

بے صبری اور گھبراہٹ کی کیفیت انسان کا فطری خاصہ ہے مگر جب یہ ایک خاص حد سے بڑھ جاۓ تو یہ یقیناً ایسی بیماری کا روپ دھار لیتی ہے جو خود مریض کے لیۓ تو تکلیف دھ ہوتی ہی ہے مگر ساتھ ہی ساتھ اس کے ارد گرد رہنے والوں کی زندگی بھی دوبھر کر دیتی ہے ۔

کچھ لوگ دوسروں کی نسبت جلد صبر کھو  دیتے ہیں اور مخصوص حالات میں جلد بے صبری کا مظاہرہ کرنے لگتے ہیں۔ اس بے صبری اور گھبراہٹ کی بہت سی نفسیاتی اور جسمانی وجوہات ہو سکتی ہیں۔ ان وجوہات  کو جاننے کے لیے ضروری  پے کہ ایسے لوگوں میں  پائی جانے  والی علامات کا بغور مطالعہ کیا جائے اور انہیں سمجھا جائے تاکہ اس کے علاج   میں  آسانی ہو اور   اس بے چینی کی کیفیت میں بہتری  لائی جا سکے۔

                                                                   علامات   

توجہ مرکوز نہ رکھ پانا

 ایسے لوگوں میں توجہ قائم  رکھنے کی صلاحیت نہیں ہوتی اور وہ لوگ  چند لمحوں سے زیادہ ایک جانب توجہ مرکوزنہیں رکھ سکتے ۔بعض اوقات ٹی وی پر ایک پروگرام دیکھتے ہوئے موبائل فون پر کوئی گیم کھیلنے میں بھی مصروف ریتے ہیں  کیونکہ وہ خود میں اتنا صبر نہیں پاتے کہ ایک وقت میں ایک جانب توجہ قائم رکھ سکیں۔

جلد غصے میں آ جانا

ایسے لوگ جلد غصے میں آ جاتے ہیں۔دراصل ان کے اندر کی بے چینی اور بے صبری انہیں جلد غصہ دلا دیتی ہے۔

انتظار کی کیفیت ایسے لوگوں میں غصے کی کیفیت کو جنم دیتی ہے خاص طور پر جب ان کے ارد گرد کے لوگ آہستہ آہستہ حرکت کر رہے ہوں۔مثلا کسی دوکان پر قطار میں کھڑے ہوناجبکہ سامنے والا شخص آہستہ آہستہ حرکت کر رہا ہو یا ان کے سامنے آنے والا شخص بہت آہستہ گاڑی چلا رہا ہواور انہیں راستہ نہ مل پا رہا ہو اسی طرح ٹریفک میں پھنسنے کے دوران بار بار لین تبدیل کرنا ایسے لوگوں کی خاص علامت ہے۔

کام کے دوران رکاوٹ برداشت نہ کرنا

جب ایک شخص کے پاس بہت سا کام ہو یا کام کے دوران روکاوٹیں آ جائیں تو صبر کا پیمانہ بہت جلد لبریز ہونے لگتا ہے

                                                                                                                              وجوہات

معاشرتی اور سماجی حالات

اس بیماری کی وجہ ہمارے معاشرتی اور سماجی حالات بھی ہو سکتے ہیں مثلآ بہت زیادہ معاشرتی دباؤ ہونا اور کسی شخص سے بہت زیادہ توقعات وابستہ ہونا اس شخص میں بے چینی کی علامات پیدا کر سکتا ہے ۔

فوری نتاٸج کا خواہاں ہونا

آج کے تیز رفتار زمانے میں ہر شخص فوری نتائج کا خواہاں ہوتا ہے جس کے باعث کام کرنے والا مسلسل دباؤ کی کیفیت کا شکار رہتا ہے اور یہ دباؤ صحت کے مسائل کو جنم دیتا ہے ۔کمزور صحت اور بیماری بھی بے صبری اور گھبراہٹ جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔

ھارمون کے اخراج میں اضافہ

جو لوگ اکثر بے چین رہتے ہیں اور جلد ناراض ہو جاتے ہیں وہ مستقل دباؤ کا شکار رہتے ہیں جسم اس دباؤ پر ردعمل ظاہر کرتا ہے اور ایڈرینالین اور کورٹیسول جیسے ہارمون خارج کرتا ہے جو جسم کو دباؤ کی صورتحال کا جواب دینے کیلئے تیار کرتے ہیں۔ یہ ہارمون ایسی خطرناک  صورتحال میں تو آپ کی مدد کر سکتے ہیں جب آپ کی جان کو خطرہ ہومثلا کوئی شیر آپ پر حملہ آور ہونے والا ہو۔ مگر ٹریفک میں پھنسنے یا لمبی قطار میں انتظار جیسی کیفیت میں آپ کو ایسے ہارمونز کی ضرورت نہیں ہوتی اور کورٹیسول اور ایڈرینالین کی بلند سطح وزن میں اضافے ، ہائی بلڈ پریشر اور ہائی بلڈ شوگر  کا باعث بنتی ہے ۔ان ہارمونز کی وجہ سے چربی پیدا کرنے والے خلیے جسم میں فاضل چربی پیدا کرنے کا باعث بنتے ہیں جس سے خون کی نالیوں میں  چربی جمنے اور ان کے تنگ ہو جانے کا عمل بڑھ جاتا ہے ۔

ان مساٸل کو کیسے حل کریں ؟

 

ان وجوہات کے جائز ے کے بعد یہ سوال ابھرتا ہےکہ آیا ان مسائل کا کوئی حل بھی ہے یا نہیں؟ اور اس بے صبری کی کیفیت سے کیسے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے ۔

کیا آپ خود اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لٸے تیار ہیں؟

اس کا سب سے پہلا جواب تو یہ ہے کہ کیا آپ خود اس عادت سے چھٹکارا پانے کے لٸے تیار ہیں جو آپ میں غصہ تناٶ اور گھبراہٹ پیدا کرتی ہے اور جس کے باعث آپ کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے ۔

احساسات اور علامات کا تجزیہ کریں

اگر آپ احساسات اور علامات کا تجزیہ کریں تو معلوم ہو گا کہ مختلف لوگوں میں بے صبری اور اضطراب کے لۓ مختلف ٹرگر ہوتے ہیں یہ مخصوص افراد،الفاظ یا حالات ہو سکتے ہیں ۔ان چیزوں کی فہرست بنائیں جن کی وجہ سے آپ بے چین ہو جاتے ہیں محرکات کی شناخت کے لئے غوروفکر کریں اپنے ساتھیوں سے پوچھیں ۔

صورتحال کی تفصیل کو تحریر کریں

جب بھی آپ بے چینی محسوس کریں صورتحال کی تفصیل لکھیں اس طرح آپ کو یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ آپ اس طرح کا ردعمل کیوں ظاہر کرتے ہیں ۔آپ ان محرکات سے ہمیشہ بچ تو نہیں سکتے مگر اپنے ردعمل کو بہتر کرنا سیکھ سکتے ہیں ۔

جسمانی عوامل کو نظرانداز مت کریں

بہت سے لوگ جسمانی عوامل کے باعث بھی اضطراب اور بے چینی کا شکار ہو سکتے ہیں مثلا بھوک، پانی کی کمی یا تھکاوٹ وغیرہ اس صورتحال میں اس کا ایک آسان علاج پانی کا ایک گلاس ،تھوڑا سا آرام اور وقت پر کھانا بھی ہو سکتا ہے ۔

اضطراب پر قابو پانے کے لٸے حکمتِ عملی تیار کریں

اگرچہ کچھ لوگ فطری طور پر مریض ہوتے ہیں لیکن اگر آپ استقامت کے ساتھ ان عادات پر قابو پانے کی کوشش کریں تو صورتحال میں بہتری آ سکتی ہے ۔ جب آپ صورتحال کو سمجھنے لگتے ہیں تو اس پر قابو پانے کی حکمت عملی بھی تیار کر سکتے ہیں مثلا گہری سانس لینا اور اعصاب کو پرسکون حالت میں لانے کی کوشش کرنا۔جسمانی صحت کوبہتر کرنے کیلئے پیشہ ور ماہرین سے مشورہ بھی نہایت ضروری ہے تاکہ ضروری ادویات کا استعمال بھی کیا جا سکے

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )