انسانی زندگی پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات Negative effects of social media on human life

انسانی زندگی پر سوشل میڈیا کے منفی اثرات  Negative effects of social media on human life
سوشل میڈیا نے اس دنیا کو گلوبل ولیج بنا دیا ہے

   سوشل میڈیا جس نےتمام دنیا کو حقیقی رنگ میں گلوبل ولیج بنا دیا ہے کیا واقعی لوگوں کو قریب لانے میں مدد گار ثابت ہوا ہے یا یہ بھی محض خام خیالی ہے ؟ مزید یہ کہ اس کے ذریعے انسانی مزاج میں جو تبدیلیاں پیدا ہو رہی ہیں کیا واقعی یہ مثبت تبدیلیاں ہیں ؟ کہیں یہ ہمارے احساسات میں جمود تو پیدا نہیں کر رہا ؟ اور لوگ سوشل میڈیا کے اس طوفان سے کس طرح متاثر ہو رہے ہیں ۔

ارتکاز توجہ میں کمی

ہر معیاری کام کا انحصار توجہ مرکوز کرنے کی صلاحیت پر ہوتا ہے اور یہ صلاحیت ہماری بقا کے لیے بہت ضروری ہے ۔ سوشل میڈیا سے لگاٶ توجہ کے ارتکاز میں سب سے بڑی رکاوٹ بن جاتا ہے ۔آپ کسی کام میں مصروف ہیں اور کسی دوست کی طرف سے چیٹنگ کا دعوت نامہ موصول ہوتا ہے آپ کی توجہ فوراً اس جانب منتقل ہو جاتی ہے اور آپ کبھی بھی اپنے کام کو اپنی بہترین صلاحیتوں کے ساتھ سر انجام نہیں دے سکتے  ۔ یہ خلل آپ کی ذہنی تواناٸیوں کو ضاٸع کرنے کا سبب بنتا ہے ۔ بار بار فیس بک چیک کرنا اور سوشل میڈیا کے مختلف فورمز پر آنے والے میسیجز کو دیکھتے رہنا ھماری تخلیقی صلاحیتوں کومنجمد کر دیتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ بہت سے دفاتر میں سوشل میڈیا سے متعلق ساٸٹز کو بلاک کر دیا جاتا ہے ۔

خوداعتمادی میں کمی

سوشل میڈیا کے ذریعے لوگوں سے گفتگو کرنا یا اپنے خیالات ان تک پہنچانا بہت آسان ہے ۔ ہم دوسروں سے کچھ بھی کہہ سکتے ہیں بغیر اس خوف کے کہ ان کا ردعمل کیا ہو گا ۔ ایسے لوگ دوسروں کے روبرو گفتگو کرنے سے گھبرانے لگتے ہیں کیونکہ ایسے لوگ جذبات کو سمجھنے اور اس کے مطابق ردعمل ظاھر کرنے کی صلاحیت سے عاری ہو جاتے ہیں ۔ وہ نہیں سمجھ پاتے کہ کون سی بات کہہ دینے سے مخالف پر اس کا کیا اثر ہو سکتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ وہ خوداعتمادی کی کمی کا شکار ہو جاتے ہیں ۔

جسمانی صحت پر اثرات

سوشل میڈیا کا زیادہ استعمال ہمیں سست بناتا ہے ۔ زیادہ وقت سکرین کے سامنے بیٹھنے سے ہم جسمانی ورزش سے محروم ہو جاتے ہیں اور یوں مختلف عوارض  کا شکار ہو جاتے ہیں ۔

ذہنی صحت پر اثرات

سوشل میڈیا پر لوگ ہمیشہ اپنی زندگی کے مثبت پہلو آشکار کرتے ہیں ۔ اپنی خوش کن لمحات کی تصاویر اور اپنی کامیابی کی خبریں پوسٹ کرتے ہیں جبکہ یہ ان کی زندگی کا ایک پہلو ہوتا ہے ، تمام زندگی نہیں ۔ کچھ لوگ اس کی وجہ سے موازنہ کرنے کے خبط میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اپنی ناکامیوں پر پشیمان ہو کر ذہنی دباٶ کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ وہ یہ نہیں سمجھتے کہ یہ ان لوگوں کی زندگی کا محض ایک روشن پہلو ہے جبکہ ان کی زندگی کے کٸ تاریک پہلو بھی ہیں جو ایسے پلیٹ فارم پر ظاہر نہیں کٸے جاتے ۔ ہر شخص خود کو مکمل اور مطمٸن دکھاتا ہے اور یہ عمل کٸ لوگوں کو احساس کمتری اور ذہنی دباٶ کا شکار بنا دیتا ہے ۔

خاموش فکری عمل سے محرومی

تاریخ پر نظر دوڑانے سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ اعلی درجے کا تخلیقی مواد یا ایجادات اس وقت کی مرہونِ منت ہیں جب کوٸی دماغ خاموشی سے سوچنے کا عادی ہو مثلاً بہت سی پیچیدہ ساٸنسی گتھیاں نہانے کے دوران کھلیں ۔ حضرت محمد صل اللہ ھو علیہ وسلم کی غارِحرا میں خاموش عبادت یا گوتم بدھا کے جنگل میں مراقبے اس کی اہمیت کی مثالیں ہیں ۔

دراصل خاموشی کے ان وقفوں میں ھمارا لاشعور حاصل شدہ معلومات کو بہتر انداز میں سمجھنے کی کوشش کرتا ہے اور اس عمل کےنتیجے میں کٸ بہترین خیالات پیدا ہوتے ہیں ۔

سوشل میڈیا پربہت زیادہ وقت گزارنے کی وجہ سے ہم بار بار فیس بک اور دوسرے سوشل میڈیا فورمز کو دیکھتے رہنے کے نشے میں مبتلا ہو جاتے ہیں اور اس کے بغیر جلد بور ہو جاتے ہیں حالانکہ بور ہونے کا یہ عمل ہی ہمارے ذہن کو تخلیقی انداز میں سوچنے پر مجبور کرتا ہے ۔ اگر ہم بور ہونے کے اس عمل کے دوران خود کوفیس بک کھولنے سے روک کر کچھ دیر کے لٸے اپنے دماغ کو آزاد چھوڑ دیں تو یقیناً ہمارا دماغ بہتر انداز میں سوچنے کے قابل ہو جاتا ہے ۔

 

 

 

         

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )