ہم کس طرح خوش ہو سکتے ہیں جبکہ ہمارے ساتھی ناخوش ہوں How can we be happy when our partners are unhappy?

ہم کس طرح خوش ہو سکتے ہیں جبکہ ہمارے ساتھی ناخوش ہوں How can we be happy when our partners are unhappy?
              ایک ماہرِ بشریات ایک افریقی قبیلےکی عادات و روایات کا مطالعہ کر رہا تھا ۔ تمام دن بچے اس کے گرد جمع رہتے۔ ایک روزاس نے ان بچوں کے ساتھ  ایک آزمائشی کھیل کھیلنے کا فیصلہ کیا۔
اس نےقریبی دوکان سے کچھ پھل خریدے اور ایک ٹوکری میں رکھ کر اس ٹوکری کو درخت کے نیچے رکھ دیا ۔ بچوں کو قطار میں کھڑا کیا اور ان سے کہا کہ میرا اشارہ پاتے ہی تم سب درخت کی جانب بھاگنا ,  اور جو سب سے پہلے ٹوکری تک پہنچنے گا وہی ان پھلوں کا مالک ہو گا ۔
  اشارہ پاتے ہی تمام بچوں نے ایک دوسرے کے ہاتھ تھامے اور اکھٹے درخت کی جانب دوڑنے لگے اکھٹے وہاں پہنچے اور مل کر ٹوکری اٹھائی آپس میں پھل بانٹے اور خوشی خوشی کھانے لگے ۔
ماہرِِبشریات اُن کے پاس گیا اور ان سے پوچھا کہ تم سب مل کر کیوں  دوڑے جبکہ تم میں سے کوئی ایک پہلے پہنچ کر تمام پھلوں کا مالک بن سکتا تھا ۔  بچوں نے جواب دیا ،  ہم میں سے کوئی ایک کس طرح خوش ہو سکتا  تھاجبکہ باقی سب ناخوش ہوں ۔
افریقی قبائل آج بھی زندگی کو بہتر بنانے والے اس فلسفے پر یقین رکھتے ہیں کہ تمام انسان ایک دوسرے کے ساتھ کسی نہ کسی تعلق میں بندھے ہوئے ہیں ۔  ہمارے اچھے یا برے عمل کا اثر صرف ہماری ذات تک محدود نہیں رہتا بلکہ بلواسطہ یا بلاواسطہ ہمارے تمام متعلقین اس سے متاثر ہوتے ہیں ۔ نہ تو ہم اپنی خوشیاں دوسروں کے ساتھ بانٹے بغیر خوش ہو سکتے ہیں اور نہ ہی تنہا اپنے غموں کا بوجھ اٹھا سکتے ہیں ۔
یہ افریقی فلسفہ ہماری ایک بڑی غلطی کی نشاندہی بھی کرتا ہے وہ یہ کہ مقابلہ بازی کا رحجان ہمیشہ صحت مند نہیں ہوتا ۔ یہ رحجان بچوں کو  خود غرضی کی روش کی جانب مائل کرتا ہے ۔ بہتر ہے کہ انھیں مل کر کام کرنے کی عادت ڈالی جائے تاکہ وہ نہ صرف ایک دوسرے کی خوشی میں خوش ہونا سیکھیں بلکہ ان کے دلوں میں ایک دوسرے کی محبت اور ہمدردی کے جذبات بھی پیدا ہوں ۔
CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (1 )