ناسا نے خلا میں استعمال ہونے والے قلم کی تیاری پر لاکھوں ڈالر کیوں خرچ کئےجبکہ وہ یہ کام ایک پینسل سے بھی لے سکتے تھے

امریکی خلائی ایجنسی ناسا کے مطابق ایک عام انک پین یا بال پوائنٹ خلا میں  کام نہیں کرتے اس مقصد کے لئے ایک خاص پین تیار کیا گیا ہے ۔ بہت سے لوگوں  کا خیال ہے کہ ناسا نے اس پین کی تیاری کے لیے لاکھوں  ڈالر خرچ کئے ہیں۔

یہ خیال بھی ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ اگر انک پین خلا میں استعمال نہیں کیا جا سکتا تو عام پینسل کیوں استعمال نہیں کی جاتی؟

حقیقت یہ ہے کہ ناسا نے خلا میں استعمال ہونے والے قلم پر ہرگز لاکھوں ڈالر خرچ نہیں کئے ۔   ناسا ہسٹری پروگرام آفس کے مطابق  امریکی خلا بازوں نے پہلے واقعی پینسل کا ہی استعمال کیا تھا ۔ اس دوران ایک شخص پال فشر نے  اپنے طور پر ایک خلائی پین تیار کیا اور اسے ناسا کو بیچنے کی کوشش کی  ۔ پہلے تو ناسا نے اس پیشکش سے انکار کر دیا مگر بعد میں اس نے پایا کہ پینسلیں خلائی جہاز کے محدود کیبن میں ناگوار دھول اور گندگی پھیلانے کا باعث بنتی ہیں اس لئے ناسا اس کے متبادل  کے طور پر کوئی قلم تلاش کر رہا تھا ۔

بدقسمتی سے عام قلم بے وزنی کی کیفیت میں کام نہیں کرتے ۔ زمین پرجب ہم کچھ لکھنے کے لئے قلم کاغذ پر رکھتے ہیں تو کشش ثقل کے باعث سیاہی خود بخود نیچے کی طرف دباؤ ڈالتی ہے اور ہم روانی سے لکھتے چلے جاتے ہیں لیکن خلا میں بے وزنی کی کیفیت کے باعث سیاہی قلم سے باہر نہیں آتی اور اس طرح عام قلم کام نہیں کرتا۔

فشر کا خلائی قلم سیاہی کو باہر نکالنے کے لئے اندرونی دباؤ کا استعمال کرتا ہے  اور یہ ایروسول کی طرح کام کرتا ہے ۔

ناسا کے اہلکار فشر کے اس قلم کی کارکردگی سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں  نے 6 ڈالر فی قلم ادا کر کے انہیں خریدنا شروع کر دیا ۔  اسی طرح  روس کے خلا نوردوں نے بھی پینسل کا استعمال ترک کر کے فشر کے اس خلائی قلم کا استعمال شروع کر دیا ۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )