کمزور سہاروں کے پیچھے خود کو ہر گز نہ چھپائیں Never hide behind flimsy scaffolding
سبق
کچھ لوگ ایک ٹانگے میں سوار ایک نیم صحرائی علاقے میں سفر کر رہے تھے ۔ اچانک ایک جانب سے کالی گھٹا اٹھی اور آندھی کے آثار دکھائی دینے لگے ۔ ٹانگے والے نے انہیں بتایا کہ اس علاقے میں بڑی خطرناک آندھیاں چلتی ہیں اس لئے بہتر ہے کہ آپ یہیں رک کر اپنے بچاؤ کا کوئی بندوبست کریں ۔
مسافر فورا ٹانگے سے نیچے اترے اور تیزی سے سامنے کھڑے درخت کی جانب بڑھنے لگے ۔ یہ دیکھ کر ٹانگے والا چلایا ۔ جناب ! ایسی آندھیوں میں بڑے بڑے درخت جڑوں سےاکھڑ جاتے ہیں اس لیے کسی درخت کے قریب رہنا خطرناک ہو سکتا یے ۔
مسافر پناہ کی تلاش میں ادھر ادھر دیکھنے لگے ۔ قریب ہی انہیں ایک پرانے گودام کی عمارت دکھائی دی ۔ وہ تیزی سے اس جانب لپکے اور دیوار کی اوٹ میں بیٹھ گئے۔ یہ دیکھ کر ٹانگے والا چلایا، جناب! جب ایسی آندھیاں چلتی ہیں تو یہ بوسیدہ دیواریں سب سے زیادہ خطرناک ثابت ہوتی ہیں ۔بہتر ہے کہ اس دیوار سے دور رہیں ۔
مسافر لق و دق صحرا میں حیران اور پریشان کھڑے تھے کہ آخر اس مصیبت سے کس طرح جان بچائی جائے ۔ تانگہ بان جو اس علاقے کے موسمی تیور اچھی طرح جانتا تھا بولا، جناب! اس آندھی سے بچنے کی ایک ہی صورت ہے کہ آپ کھلی زمین پر اوندھے ہو کر لیٹ جائیں اور خودرو گھاس کو مضبوطی سے پکڑ لیں ۔
تانگہ بان کے کہنے پر مسافر کھلی زمین پر خودرو گھاس کو تھامے اوندھے لیٹ گئے ۔ طوفان آیا اور ان کے اوپر سے گزرتا رہا ، کئی ٹیلوں کے رخ بدل گئے ، کئی دیواریں مٹی کے ڈھیر مئں تبدیل ہو گئیں ، بڑے بڑے درخت زمیں بوس ہو گئے ، مگر وہ مسافر محفوظ رہے۔
ان مسافروں نے دیکھا کہ ایسے طوفانوں میں بڑے بڑے درخت اکھڑ جاتے ہیں، بڑی بڑی دیواریں گرجاتی ہیں مگر میدانوں میں آگیا خودرو گھاس قائم رہتی ہے ۔ اس لئے ایسی آندھیوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ جب طوفان آئے تو خود کو نیچا کر لیا جائے اور اس گھاس کو مضبوطی سے پکڑ لیا جائے ۔
زندگی کے طوفانوں سے بچنے کا بھی سب سے بہتر طریقہ یہی ہے کہ جب آندھی اٹھے توانسان وقتی طور پر اپنی انا کو نیچا کر لےاور کمزور سہاروں کے پیچھے خود کو ہر گزنہ چھپائے کیونکہ بقا اس میں ہے ۔