انسولین کی دریافت — موت سے زندگی کی طرف سفر The Discovery of Insulin—A Journey from Death to Life

انسولین کی دریافت — موت سے زندگی کی طرف سفر The Discovery of Insulin—A Journey from Death to Life
1922 کا وہ لمحہ جب انسولین نے موت کے دہانے پر کھڑے بچوں کو زندگی لوٹا دی — ایک دریافت جس نے طب کی تاریخ بدل دی۔"

سنہ*1922* میں ٹورنٹو یونیورسٹی کے سائنس دانوں نے وہ کارنامہ انجام دیا جس نے جدید طب کی تاریخ ہمیشہ کے لیے بدل دی۔ یہ واقعہ ایک اسپتال کے اُس وارڈ میں پیش آیا جہاں بچے ذیابیطس کے خطرناک مرحلے **ڈایابیٹک کیٹو ایسڈوسس میں مبتلا تھے اور کوما کی حالت میں پڑے تھے۔ کمرہ مایوسی اور غم سے بھرا ہوا تھا، والدین اپنے کمزور اور نڈھال بچوں کے بستر کے پاس بیٹھے ان کی موت کے انتظار میں تھے۔

لیکن پھر ایک ایسا لمحہ آیا جس نے اس منظر کو ہمیشہ کے لیے بدل ڈالا۔ سائنس دانوں نے ایک ایک کرکے بچوں کو نئی دوا *انسولین کے خالص استخراج* کے انجیکشن لگائے۔ جیسے ہی آخری بچے کو انجیکشن دیا جا رہا تھا، پہلے بچے کی آنکھیں کھلنے لگیں۔ پھر ایک کے بعد ایک، سبھی بچے اپنی کوما کی حالت سے باہر آنے لگے۔ وہ کمرہ جہاں کچھ دیر پہلے موت کے سائےرقص کر رہے تھے، اچانک زندگی اور خوشی کی علامت بن گیا۔ والدین جو اپنے بچوں کی تجہیز و تکفین کے بارے میں سوچ رہے تھے، انہیں دوبارہ گلے لگا رہے تھے گویا وہ پھر سے جی اٹھے ہوں۔

 

:دریافت کا سفر

انسولین کی دریافت کا سہرا **ڈاکٹر فریڈرک بینٹنگ **چارلس بیسٹ *جیمز کول* اور **جان میکلیوڈ کے سر جاتا ہے۔

اس سے قبل ذیابیطس ٹائپ 1 کا علاج صرف بےحد تکلیف دہ انداز میں بھوکے رہنے والے “سٹارویشن ڈائٹ” سے کیا جاتا تھا۔ مریضوں کو دن میں چند سو کیلوریز تک محدود کر دیا جاتا تھا، جس سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور ہڈیوں کا ڈھانچہ بن جاتے تھے۔ چند ماہ یا چند سال میں موت یقینی ہوتی تھی۔

 

انسولین کیسے تیار ہوئی؟

ابتدائی دور میں انسولین جانوروں کے لبلبے سے حاصل کی جاتی تھی۔ 1923 میں جب انسولین بڑے پیمانے پر پیدا ہونا شروع ہوئی تو دنیا بھر کے مریضوں کو فوری طور پر فائدہ پہنچا۔ یہ وہ وقت تھا جب دوائی کو تیار کرنے اور محفوظ کرنے کے طریقے تیزی سے بہتر بنائے گئے تاکہ زیادہ سے زیادہ جانیں بچائی جا سکیں۔

بعد کے عشروں میں بایو ٹیکنالوجی کی ترقی کے ساتھ سنتھیٹک اور ریکومبیننٹ ڈی این اے انسولین ایجاد ہوئی، جو زیادہ خالص، مؤثر اور محفوظ ہے۔ آج یہ دنیا بھر کے مریضوں کے لیے عام اور قابلِ دسترس ہے۔

 

:دنیا پر اثرات

انسولین کی دریافت نے دنیا کو یہ سکھایا کہ سائنسی تحقیق محض نظریاتی نہیں بلکہ عملی طور پر زندگی اور موت کا فرق پیدا کر سکتی ہے۔ آج دنیا میں تقریباً **55 کروڑ سے زائد افراد ذیابیطس** کا شکار ہیں، جن میں لاکھوں اپنی زندگی انسولین کی بدولت گزار رہے ہیں۔

 

اس دریافت نے مزید سائنسی تحقیقات کے دروازے   کھولے مثلا

ذیابیطس کی مختلف اقسام کی بہتر تشخیص

 بلڈ شوگر مانیٹرنگ ٹیکنالوجی

انسولین پمپس اور جدید ڈیوائسز

 مصنوعی لبلبے کے پروجیکٹس

 

:ایک نیا دور

انسولین کی دریافت نے طب کو ایک نیا رخ دیا۔ اس نے نہ صرف ذیابیطس بلکہ دوسری اینڈوکرائن بیماریوں پر تحقیق کو بھی آگے بڑھایا۔ یہ واقعہ اس بات کی علامت ہے کہ انسان جب اپنی محنت، علم اور لگن کو یکجا کرتا ہے تو بظاہر ناقابل علاج دکھائی دینے والی بیماریوں پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔

آج انسولین صرف ایک دوا نہیں بلکہ کروڑوں لوگوں کے لئےزندگی کی علامت ہے۔ یہ ہمیں 1922 کا وہ لمحہ یاد دلاتی ہے جو دنیا بھر کے انسانوں کے لیے نئی صبح لے کر آیا۔ وہ اسپتال کا کمرہ جو موت کا منظر پیش کر رہا تھا، چند ہی گھنٹوں میں انسانی تاریخ کا ایک روشن باب بن گیا۔ انسولین کی دریافت انسانی تاریخ کا وہ یادگار لمحہ ہے جس نے انسانیت کو ناامیدی سے نکال کر امید کی راہ دکھائی۔

 

 

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )