ماحولیاتی تحفظ کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت Collective efforts are needed for environmental protection!

ماحولیاتی تحفظ کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت Collective efforts are needed for environmental protection!

 

جب خلا باز *رون گیرن** نے 178 دن بین الاقوامی خلائی اسٹیشن پر گزارے، تو انہیں توقع تھی کہ انہیں زمین کی خوبصورتی دیکھنے کا موقع ملے گا ۔ لیکن اس تجربے نے ان پر ایک زندگی بدل دینے والا انکشاف کیا۔ زمین سے 400 کلومیٹر اوپر، خلا کی خاموشی میں معلق ہو کر، انہوں نے ہمارے سیارے کو اس زاویے سے دیکھا جیسا بہت کم لوگوں نے دیکھا ہوگا۔

طوفانی موسم میں چمکتی بجلیاں جو کئی براعظموں پر محیط دکھائی دیتی تھیں ، قطبین کے گرد روشنیوں کی لہریں رقص کرتی دکھائی دیتی تھیں، اور زمین سیاہ خلا میں ایک نیلے رنگ کے گولے کی مانند معلق دکھائی دیتی ۔ لیکن ایک منظر ان پر سب سے زیادہ اثر انداز ہوا: **زمین کا فضائی غلاف اتنا باریک تھا کہ تقریباً نظر ہی نہیں آ رہا تھا۔

یہ نازک نیلا ہالہ ہی وہ واحد ڈھال ہے جو زمین پر موجود تمام جانداروں کو خلا کے مہلک ماحول سے محفوظ رکھتا ہے۔ سورج کی مہلک شعاعوں سے بچاتا ہے ، خلا میں تیرتےٹنوں وزنی پتھروں کو ہمارے اوپر گرنے سے روکتا ہے ۔زمین کے گرد لپٹے اس ہلکے نیلے مہربان دائرے کو دیکھ کر ، گیرن پر ایک گہرا اور طاقتور سچ آشکار ہوا: **ہماری تہذیب ہماری اصل حقیقت سے بہت دور جا چکی ہے۔**

 

ہم زمین کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں جیسے یہ محض استعمال کرنے کی کوئی چیزہو، اور ماحول کے تحفظ کی کوششیں مختلف ممالک میں ہونے والی کانفرنسوں اور اپنی معیشت کے لحاظ سے رقم مختص کرنے تک محدود ہو کر رہ گئی ۔

گیرن کا کہنا ہے کہ ہمیں اپنی ترجیحات کا از سر نو جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔

 

سر دست ، دنیا کی زیادہ تر ممالک کے نظاموں میں ترتیب یہ ہےکہ :

پہلے معیشت، پھر معاشرہ، اور آخر میں ماحول۔

لیکن یہ ترتیب ناقابلِ قبول ہے۔ گیرن کا امطالبہ ہے کہ ترجیحات کی ترتیب اس کے الٹ ہونی چاہئے :

**پہلے ماحولیات ، پھر معاشرہ، اور پھر معیشت۔**

کیونکہ اگر زمینی ماحول ہی صحت مند نہ ہو، تو کوئی معاشرہ باقی نہیں رہے گا۔ اور جب معاشرہ نہ ہو، تو معیشت کا وجود بھی بے معنی ہو جاتا ہے۔

**ترتیب اہمیت رکھتی ہے۔**

ان کے تجربے سے ایک اہم پیغام سامنے آتا ہے: ہمیں فوری طور پر ماحول کے تحفظ کے بارے میں شعور کی بیداری اور نظام میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔

جب خلا باز زمین کو خلا سے دیکھتے ہیں، تو وہ اکثر ایک گہرے اتحاد اور ذمہ داری کے احساس کی ضرورت کی بات کرتے ہیں۔ اسے *”اوورویو ایفیکٹ”* کہا جاتا ہے، اور یہ ان کے دنیا کو دیکھنے کے نظریے کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔

ہم سرحدوں میں بٹے ہوئے مختلف ممالک نہیں ہیں۔

ہم **ایک نسل** ہیں، اور یہ زمین ہمار گھر ہے۔ ہم سب کا مستقبل اس گھر سے وابستہ ہے۔اور اس گھر کے تحفظ کے لئے اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔

رون گیرن کا پیغام صرف سائنسدانوں یا پالیسی سازوں کے لیے نہیں،

بلکہ ہم **سب کے لیے** ہے۔

جو فیصلے ہم آج کرتے ہیں، وہ آنے والی نسلوں کی میراث کا تعین کریں گے۔

 

 

 

 

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )