پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنا کیوں ضروری ہے؟ Why is it important to tackle plastic pollution?

پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنا کیوں ضروری ہے؟ Why is it important to tackle plastic pollution?

 

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ انسانوں میں یہ شعور بڑھتا جا رھا ہے کہ  پلاسٹک کی آلودگی سے انسانوں، جانوروں، سمندروں اور خدا کی بنائی اس قیمتی زمین پر موجود دلکش مناظر کو کتنا نقصان پہنچ رہا ہے۔ پلاسٹک کا فضلہ فضائی آلودگی میں حصہ ڈال رہا ہے، ہمارے خوراک کے نظام کو آلودہ کر رہا ہے، آبی گزرگاہوں میں داخل ہو رہا ہے اور موجودہ رجحانات کی بنیاد پریہ کہا جا سکتا ہے کہ ، 2050 تک یہ ہمارے سمندروں میں مچھلیوں کے حجم سے زیادہ ہو جائے گا۔

پلاسٹک، ایک دیرپا میٹیریل ہے ۔یہ اپنی اسی خوبی کی وجہ سے پسند کیا جاتا ہے اور اب اس کی یہی خوبی درد سر بننے لگی ہے ۔

ترقی یافتہ ممالک میں کچرے کو ٹھکانے لگانے کے مناسب انتظام کی بدولت اس کے نقصان کو کافی حد تک محدود کر دیا گیا ہے مگر ترقی پذیر ممالک میں جہاں کچرے کو مناسب طور پر ٹھکانے لگانے کا انتظام یا تو بالکل نہیں اور اگر ہے تو بہت کم، وھاں  پلاسٹک کی آلودگی کا بڑھتا ہوا مسئلہ بہت زیادہ فوری اور نقصان دہ اثر ڈال رھا ہے ۔ ان جگہوں پر لوگوں کے پاس کوڑے کے ڈھیروں کے درمیان رہنے، اسے جلانے یا پھینکنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ اس سے ان کی صحت، گھروں اور معاش کو جو نقصان پہنچتا ہے وہ دل دہلا دینے والا ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں ہر سال 400,000 سے 10 لاکھ کے درمیان لوگ فضلہ سے پیدا ہونے والی آلودگی سے متعلق بیماریوں کی وجہ سے مر جاتے ہیں – یعنی ہر 30 سیکنڈ میں ایک شخص اس آلودگی کے باعث جان سےھاتھ دھو بیٹھتا ہے۔

:اسے بھی پڑھیئے

کیا آپ ماحولیاتی صحت کو برقرار رکھنے میں اپنا کردار ادا کر رہے ہیں؟ Are you participating in maintaining environmental health?

الیکٹرانکس، گھریلو سامان، کاریں اور کھلونے بنانے کے علاوہ پلاسٹک کے بہت سے استعمال ہیں۔ یہ جراحی کے دستانے اور چہرے کے ماسک جیسے ڈسپوزایبل گارمنٹس کے ذریعے حفظان صحت کی اہم ایپلی کیشنز بنانے کے کام آتا ہے، یا نازک یا خراب ہونے والی اشیاء جیسے خوراک اور طبی سامان کو آلودگی سے بچانے کے لیے پیکیجنگ کے طور پراس کا استعمال حفاظت کو بہتر بنانے کے لیے بھی کیا جاتا ہے۔ 

تاہم، پلاسٹک کی آلودگی دنیا کو درپیش سنگین خطرات میں سے ایک ہے۔ اقوام متحدہ کے ماحولیات کے پروگرام کے مطابق سمندری آلودگی میں پلاسٹک کا حصہ تقریباً 85 فیصد ہے۔ اور اگلے 20 سالوں میں پلاسٹک کی پیداوار دوگنی ہونے کی امید ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی حیاتیاتی تنوع کے لیے خاص طور پر سمندری حیات کے لیے ایک سنگین خطرہ  ہے کیونکہ اسے آسانی سے کھایا جا سکتا ہے جس کے نتیجے میں سمندری جانوروں کے دم گھٹنے، زخمی ہونے، یا بھوک سے مرنے کا خدشہ ہے۔

پلاسٹک کا فضلہ قدرتی آبی گزرگاہوں میں بھی رکاوٹ کا باعث بن سکتا ہے، پانی کو آلودہ کر سکتا ہے اور قدرتی بہاؤ میں خلل ڈال سکتا ہے۔ اور آنے والی دہائیوں میں پلاسٹک کی آلودگی کے پیمانے میں ڈرامائی طور پر اضافہ متوقع ہے اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2050 تک سمندر میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک موجود ہو گا۔

پلاسٹک نہ صرف سمندری اور زمینی حیاتیاتی تنوع کے لئے ایک بڑا مسئلہ ہے بلکہ  یہ موسمیاتی تبدیلی میں بھی  براہ راست حصہ ڈالتا ہے۔ پلاسٹک کے استعمال میں اضافے کے نتیجے میں عالمی گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں خاطر خواہ اضافہ ہوگا ۔

پلاسٹک کے کچرے کو کھلے عام جلانا بھی زہریلی گیسوں کے  اخراج کی ایک بڑی وجہ ہے۔ دنیا کے بہت سے حصوں میں جہاں اسے کھلے عام جلایا جاناعام ہے وہاں  یہ فضائی آلودگی کا ایک بڑا ذریعہ ہے۔

بہت سے ممالک اب بھی اپنا پلاسٹک فضلہ ترقی پذیر ممالک کو برآمد کر رہے ہیں۔ یورپ نے گزشتہ برسوں کے دوران گھریلو فضلہ اکٹھا کرنے کے طریقوں کو بہتر کیا ہے، لیکن پھر بھی وہ فضلہ ترقی پذیر ممالک کو برآمد کرتا ہے – یہ ایک ماحولیاتی طور پر غیر مناسب عمل ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی سے نہ صرف ماحول بلکہ ہماری اور آنے والی نسلوں کی صحت کو بھی خطرہ ہے۔  

 پلاسٹک  لائف سائیکل کے ہر مرحلے پر لوگوں اور ماحول کو منفی طور پر متاثر کر رہا ہے ۔

انسانوں کو پلاسٹک کے جلد سے براہ راست رابطے کے ذریعے زہریلے کیمیکلز اور مائیکرو پلاسٹکس کی ایک بڑی قسم کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ڈبلیو ڈبلیو ایف کے مطابق، ایک اوسط شخص ہر ہفتے تقریباً 5 گرام پلاسٹک کھا سکتا ہے ۔ اگرچہ پلاسٹک کے صحت پر اثرات اب بھی ایک بالکل نیا تحقیقی علاقہ ہے، لیکن آج تک کے سائنسی نتائج اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پلاسٹک اپنی زندگی کے ہر مرحلے میں بیماریوں، معذوری اور قبل از وقت موت کا سبب بنتا ہے ۔ پلاسٹک میں پائے جانے والے زہریلے کیمیائی اجزاء اور آلودگی عالمی سطح پر انسانی صحت کے لیے خطرہ ہیں۔ سائنسی طور پر ثابت شدہ امر ہے کہ یہ کینسر اور ہارمونز کے عمل میں تبدیلی کا باعث بنتا ہے ، پیدائشی نقائص اور اعصابی کمزوری کا باعث بھی بنتا ہے۔اور ہمارے نظام میں داخل ہونے والے پیتھوجینز کے لیے برتن کا کام کرتا ہے، جس سے بیماریوں کے پھیلاؤ میں اضافہ ہوتا ہے۔

پلاسٹک کی آلودگی سے نمٹنا نہ صرف ماحولیاتی آلودگی سے بچنے کے لئے ضروری ہے بلکہ انسانی صحت کو مختلف مسائل سے بچانے کے لئے بھی ازحد اہم ہے۔ مارچ 2022 میں اقوام متحدہ  میں پلاسٹک کی آلودگی کے خاتمے کے لیے ایک تاریخی قرارداد کی منظوری کے بعد ، 2022 میں اس معاملے پر ایک نیا معاہدہ تیار کرنے کا عمل شروع ہوا جس کا مقصد انسانی صحت کے تحفظ کے لیے پلاسٹک کے بحران سے نمٹنا ہے۔

ان پیشرفتوں نے اس دلیل کو تقویت بخشی ہے کہ ترقی یافتہ قوموں کو اپنی پلاسٹک کی پیداوار کو مجموعی طور پر کم کرنا چاہیے، مقامی طور پر اپنے پلاسٹک کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کا بہتر انتظام کرنا چاہیے، اور پلاسٹک کی ایسی سادہ اقسام تیار کرنی چاہئں جنہیں دوبارہ تیار کرنا آسان ہو۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )