پانی کی قلت کا حل: زیرو انرجی ونڈو پینل Solution to water shortage: Zero energy window panels

پانی کی قلت کا حل: زیرو انرجی ونڈو پینل Solution to water shortage: Zero energy window panels

یقین کرنا مشکل ہے، مگر یہ سچ ہے: ایک سادہ سی سیاہ شیشے کی چادر کی مادکھنے والی یہ چیز صحرا کی خشک ہوا سے پینے کے قابل پانی نکال سکتی ہے — بغیر بجلی، بغیر پائپ لائن اور بغیر کسی حرکت پذیر حصے کے۔ ایم آئی ٹی کے محققین کی تیار کردہ یہ “زیرو انرجی ونڈو پینل” شاید وہ انقلابی ایجاد ہے جس کا دنیا انتظار کر رہی تھی، خاص طور پر ان دو ارب سے زائد افراد کے لیے جو پانی کی قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔

 

یہ ایجاد ایک ہائیڈروجل بیسڈ میٹرکس پر مبنی ہے جو رات کے وقت ہوا سے نمی جذب کرتا ہے، چاہے ماحول کتنا ہی خشک کیوں نہ ہو۔ دن کے وقت، سورج کی گرمی اس پینل کو گرم کرتی ہے اور ایک خاص ریلیز میکانزم کو متحرک کرتی ہے، جوہوا میں موجود نمی سے جذب شدہ پانی کو بخارات میں تبدیل کرتا ہے۔ یہ بخارات پھر کنڈینس ہو کر صاف اور پینے کے قابل پانی کی شکل میں جمع ہو جاتے ہیں۔ اس سارے عمل میں کسی بیرونی توانائی کی ضرورت نہیں ہوتی — یہ صرف دن اور رات کے قدرتی چکر کے ذریعے کام کرتا ہے۔

 

اس ڈیزائن کو دیگر پانی حاصل کرنے والے نظاموں سے جو چیز ممتاز بناتی ہے وہ ہے اس کی منفرد “اوریگامی” (ایک جاپانی ٹیکنیک) سے متاثرہ ساخت اور جدید مواد کا امتزاج ۔ ہائیڈروجل میں گلیسرول اور ہائیگروسکوپک نمکیات شامل کیے گئے ہیں، جو ہوا سے نمی جذب کرنے اور محفوظ رکھنے میں مدد دیتے ہیں۔ پرانے سسٹمز اکثر نمکین یا شوریدہ پانی فراہم کرتے تھے جسے بعد میں صاف کرنا پڑتا تھا، لیکن ایم آئی ٹی کے یہ پینل نمک کی مقدار کو نیوٹرل کرتے ہیں اور سیدھا خالص، پینے کے قابل پانی فراہم کرتے ہیں۔

 

یہ پینل “ڈیتھ ویلی” جیسے خشک ترین مقام پر فیلڈ ٹیسٹ کیے گئے، جہاں انہوں نے روزانہ 160 ملی لیٹر سے زائد تازہ پانی فراہم کیا۔ اگر چند ایسے پینلز ایک ساتھ نصب کیے جائیں تو کسی گھرانے کی پینے، کھانے پکانے اور بنیادی صفائی کی ضروریات پوری کی جا سکتی ہیں — وہ بھی مکمل طور پر “آف گرِڈ” انداز میں۔ اس کا ہلکا، سستا اور باآسانی لگنے والا ڈیزائن اس چیز کا تقاضا کرتا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کو ماحولیاتی تبدیلی، انسانی بحرانوں یا انفراسٹرکچر کی تباہی سے متاثرہ علاقوں میں فوری متعارف کروایا جائے۔

 

یہ منصوبہ اب مختلف انسانی فلاحی تنظیموں کے تعاون سے اگلے مرحلے میں داخل ہو چکا ہے، اور اس کی مکمل فراہمی 2026 میں متوقع ہے۔ اگر یہ کامیاب ہو جاتا ہے، تو یہ اُن علاقوں میں پانی کی دستیابی کا نقشہ بدل سکتا ہے جہاں زیر زمین پانی ناقابل رسائی یا آلودہ ہے، یا جہاں بارش نہ ہونے کے برابر ہے۔ یہ ٹیکنالوجی صحرائی علاقوں میں پائیدار طرز زندگی اور قدرتی آفات کے بعد زندہ رہنے کے لیے نئے امکانات بھی فراہم کرتی ہے۔

 

یہ کوئی سائنسی کہانی نہیں — یہ سائنس ہے جو ایک اہم عالمی مسئلے کا حل نکال رہی ہے، وہ بھی ایک خوبصورت، مؤثر اور ماحول دوست طریقے سے۔

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )