ہم مختلف ہیں!

ہم مختلف ہیں!

ہم لوگ جو اپنی زندگی کی پچاس سے زیادہ بہاریں دیکھ چکے ہیں، ہم وہ نسل ہیں جنہوں نے پچھلی کئی صدیوں کی نسبت تیز ترین تبدیلیوں کے دور دیکھے ہیں۔

پانچ سال کی عمر سے ہی ہم اپنی والدہ کے موڈ کو دیگچی کے ڈھکن کی آواز سے پہچان لیتے ، نو، دس سال کی عمر سے ہی روٹیاں پکانی سیکھ لیتے تھے ۔

گھر سے باہر کھیلتے ہوئے یا سائیکل چلاتے ہوئے چاہے گھنٹوں گزر جائیں مگر فون کی ضرورت محسوس نہیں ہوتی تھی ۔

ہم ناشتے میں ہر روز پراٹھا کھا تے اور کسی بھی پارک میں لگے نل سے پانی پی لیتے ، ہم ایسا مدافعتی نظام رکھتے تھے جو آج کل کے ڈاکٹروں کو بھی حیران کر دے۔

الرجی کی تو کسی کو پرواہ ہی نہیں ہوتی تھی۔

**پھر ہم نے وہ چیزیں دیکھیں ہیں جو آج قصۂ پارینہ لگتی ہیں:**

 

– ہینڈل والا ریڈیو،

– بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی، ریکارڈ پلیئر اور ،

– کیسٹیں، واک مین، سی ڈیز…

اور آج ہزاروں گانے موبائل پر سنتے ہیں،

مگر کبھی کبھی کیسٹ کی وہ سیٹی اور قلم سے ری وائنڈ کرنے کی آواز یاد آتی ہے۔

بغیر نیوی گیٹر کے راستے تلاش کر لیتے تھے اور منزل ہر پہنچ جاتے۔

ہم نے گوگل ٹرانسلیشن کے بغیر ہی مختلف زبانوں کو سمجھا ہے ۔

 

ہم آخری نسل ہیں جنہوں نے انٹرنیٹ، پاور بینک  اور دو فیصد بیٹری کی ٹینشن کے بغیر جوانی گزاری ۔

 

ہمیں گھر کے ٹی وی لاؤنج میں رکھی گھومتی ڈسک والا ٹیلیفون یاد ہے،

ہاتھ سے لکھی گئی ترکیبیں،

اور کچن والے کیلنڈر پر نشان زدہ سالگرہ کی تاریخ ۔

 

– ایک ہی ٹی وی چینل تھا — اور ہم بور نہیں ہوتے تھے۔

 

**ہم مختلف ہیں۔**

ہمارے اندر ایک قسم کا “جذباتی ٹھہراؤ” ہے،

ایسا مدافعتی نظام جوسردی،گرمی،ٹریفک کے رش یا پھر تھوڑی سی کم شکر سے بےترتیب نہیں ہو جاتا۔

 

ہم نے بچپن کار سیٹ، ہیلمٹ یا سن اسکرین کے بغیر گزارا۔

ایسی اسکولنگ دیکھی جس میں نہ سمارٹ بورڈ تھا، نہ کمپیوٹر، بس درسی کتاب ہی علم کے حصول کا ذریعہ تھا۔

 

ایسی جوانی گزاری جہاں نہ سوشل میڈیا تھا، نہ فلٹرز، نہ سیلفیاں۔

ہم گوگل نہیں کرتے — دل کی سنتے ہیں۔

اور اس کے پاس اتنی یادیں ہیں، جتنی تمہارےگوگل کلاؤڈ میں تصویریں بھی نہیں۔

 

✍️

 

 

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus ( )