آئزک نیوٹن: ایک عظیم سائنسدان اور فلسفی Isaac Newton: A Great Scientist and Philosopher

آئزک نیوٹن: ایک عظیم سائنسدان اور فلسفی  Isaac Newton: A Great Scientist and Philosopher

ہم آئزک نیوٹن کو عام طور پر اُس شخص کے طور پر یاد کرتے ہیں جس نے کششِ ثقل کی وضاحت کی اور طبیعیات میں انقلاب برپا کیا۔ لیکن اس عظیم انسان کے پیچھے ایک کہیں زیادہ پیچیدہ اور تجسس بھرا ذہن چھپا تھا — ایسا ذہن جو کیمیا، بائبل کی پیشگوئیوں، اور کائنات کے خفیہ نظام میں گہری دلچسپی رکھتا تھا۔ نیوٹن نے ایک بار لکھا:

**”میں جس موضوع پر تحقیق کرتا ہوں، اسے مسلسل اپنی نگاہ میں رکھتا ہوں، اور انتظار کرتا ہوں جب تک کہ پہلی جھلکیاں آہستہ آہستہ ایک مکمل اور واضح روشنی میں نہ بدل جائیں۔”**

یہ دھیرے دھیرے کھلنے والا انکشاف صرف حرکت کے قوانین تک محدود نہیں تھا؛ یہی طریقہ اس کی روحانی اور مافوق الفطرت سچائیوں کی تلاش پر بھی لاگو ہوتا تھا۔

 

اگرچہ نیوٹن کی مشہور کتاب *Principia Mathematica* نے اسے سائنسی دنیا میں ایک عظیم مقام دلایا، لیکن اس کی زیادہ تر تحریریں درحقیقت طبیعیات کے بارے میں نہیں تھیں۔ نیوٹن نے قدیم مذہبی تعلیمات کو سمجھنے، ان میں  چھپے الٰہی پیغامات کو ڈھونڈنے میں کہیں زیادہ وقت اور توانائی صرف کی۔ اس نے یہ  تمام مطالعات خفیہ رکھے، کیونکہ وہ تنقید سے ڈرتا تھا، اور اس کی وفات کے بہت عرصے بعد یہ مسودات منظر عام پر آئے۔

 

نیوٹن کے لیے کائنات محض ایک مشین نہ تھی جس کی پیمائش کی جائے، بلکہ ایک الٰہی پہیلی تھی — ایک ایسی پہیلی جو بندے کو خدا تک رسائی دے سکتی تھی۔ وہ سمجھتا تھا کہ فطرت ایک رمزی پیغام ہے، جسے ریاضی اور وجدان کے ذریعے سمجھا جا سکتا ہے۔ اس کا تنہائی پسند ہونا اور جنونی طرزِ فکر، محض نرالا پن نہیں تھا، بلکہ یہ ایک ایسے انسان کا طرز عمل تھا جو یہ مانتا تھا کہ اسے کائنات کے اعلیٰ ترین نظام کو بے نقاب کرنے کا مقدس فریضہ سونپا گیا ہے۔

 

اس کے دوست اور ساتھی اکثر اسے گوشہ نشین، متجسس، اور غیر معمولی طور پر سنجیدہ شخص کے طور پر بیان کرتے تھے ۔ وہ مکمل تنہائی میں کام کرتا اور اس وقت تک اپنے خیالات کسی سے نہ بانٹتا جب تک وہ مکمل طور پر بیان کرنے کے لئے  تیار نہ ہو جاتے۔ مگر اسی تنہائی سے انسانیت کی تاریخ کے کچھ سب سے انقلابی خیالات نے جنم لیا۔ نیوٹن کی ذہانت صرف مساواتوں میں نہیں تھی، بلکہ اس کی گہری بصیرت میں تھی۔ وہ صرف یہ ہی نہیں جاننا چاہتا تھا کہ دنیا کیسے کام کرتی ہے، بلکہ یہ بھی کہ وہ کیوں موجود ہے۔

 

🌊 **”جو کچھ ہم جانتے ہیں وہ ایک قطرہ ہے، اور جو کچھ ہم نہیں جانتے وہ ایک سمندر ہے۔”**

— آئزک نیوٹن

اس کا کہنا ہے کہ؛

کائنات کی وسیع حقیقت میں ہم بہت تھوڑا جانتے ہیں۔ سب سے عقلمند ذہن بھی اس دنیا کے عجائبات پر حیران رہ جاتے ہیں۔

ہمیں اُس چیز سے خوفزدہ ہونے کے بجائے، جسے ہم  نہیں جانتے،  تحریک لینی چاہیے۔

تجسس روح کو زندہ رکھتا ہے۔

:اس کا مزید یہ بھی کہنا تھا کہ

 انسان  علم کی کشتی پر نصب لنگر کی مانند ہیں اور یہ کشتی  اُس انجانے سمندر کی جانب  رَواں ہے جو ابھی دریافت ہونا باقی ہے۔

 

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )