تجسس اور مشاہدہ نئی دریافتوں کی کنجی ہے۔ Curiosity and observation are the keys to new discoveries.

یہ 1994 کی بات ہے جب بل گیٹس نے انسانی تخلیقی صلاحیت کے سب سے غیر معمولی شاہکاروں میں سے ایک کو خریدا اور اس خبر کو دنیا بھر کے اخباروں نے شہ سرخیوں میں شائع کیا : لیونارڈو دا ونچی کا کوڈیکس لیسٹر، جو انہوں نے 30.8 ملین ڈالر میں خریدا۔ یہ نسخہ، جو 1506 سے 1513 کے درمیان دا ونچی کی منفرد تحریر میں لکھا گیا تھا، اور ایک نابغۂ روزگار ذہن کی عکاسی کرتا ہے۔ لیکن اسے ایک ذاتی خزانے کے طور پر محفوظ رکھنے کے بجائے، گیٹس نے ایک انقلابی راستہ اختیار کیا—انہوں نے کوڈیکس کو ڈیجیٹائز کیا اور 1997 میں اسے سی ڈی روم پر جاری کیا، تاکہ لیونارڈو کی لازوال بصیرت دنیا کے لاکھوں افراد تک پہنچ سکے۔
کوڈیکس لیسٹر محض ایک نوٹ بک نہیں ہے، بلکہ سائنسی مشاہدات کا ایک شاہکار ہے، جو فطری مظاہر کے بارے میں لیونارڈو کی گہری سمجھ کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کے متعدد صفحات میں، دا ونچی نے بھنور کے گھومنے کی حرکت کا حیرت انگیز وضاحت کے ساتھ تجزیہ کیا ہے۔
وہ ہائیڈرولک انجینئرنگ کے میدان میں داخل ہوتا ہے اور نہروں اور پانی کے نظام کے ایسے ڈیزائن پیش کرتا ہے جو اپنی سوچ میں صدیوں آگے تھے۔ یہاں تک کہ وہ فوسلز، لہروں اور بارش کی نوعیت پر غور کرتا ہے، اور زمین کو ایک جاندار چیزکے طور پر بیان کرتا ہے جس کی رگیں دریا ہیں۔
کوڈیکس کی سب سے حیران کن بات یہ ہے کہ اس میں بیان کئےگئے خیالات آج بھی کتنے جدید محسوس ہوتے ہیں۔ لیونارڈو کے مشاہدات آج کی طبیعیات اور ارضیات کے دریافت کئے گئے بہت سے اصولوں کی پیش گوئی محسوس ہوتے ہیں، اور ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ تجسس اور تنقیدی سوچ ہمیشہ زندہ رہنے والی صلاحیتیں ہیں۔
بل گیٹس کا کوڈیکس لیسٹر کو دنیا کے ساتھ بانٹنے کا فیصلہ اس گہری سوچ کی عکاسی کرتا ہے کہ علم اُس وقت پروان چڑھتا ہے جب اسے دوسروں کے ساتھ بانٹنا جائے۔ اس قیمتی نسخے کو ڈیجیٹائز اور تقسیم کرکے، گیٹس نے اس بات کو یقینی بنایا کہ لیونارڈو کی ذہانت آنے والی نسلوں کے سائنسدانوں، فنکاروں اور مفکرین کو متاثر کرتی رہے۔ ان کا یہ رویہ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ علم کی اصل طاقت دروازے کھولنے میں ہے، بند کرنے میں نہیں۔
کوڈیکس لیسٹر ہمیں سکھاتا ہے کہ عظیم ذہن صدیوں سے ماورا ہوتے ہیں، لیکن صرف اس وقت تک زندہ رہتے ہیں جب تک ہم دریافت کی روح کو زندہ اور سب کے لیے قابلِ رسائی رکھیں۔
**کوڈیکس لیسٹر سے نکلنے والے نتائج** کئی پہلوؤں پر روشنی ڈالتے ہیں، جو لیونارڈو دا ونچی کی غیر معمولی ذہانت، سائنسی سوچ، اور مشاہداتی قوت کو ظاہر کرتے ہیں۔
* دا ونچی نے فطرت کو ایک زندہ نظام کے طور پر دیکھا، جہاں پانی کو انسانی خون کی طرح “زمین کی رگوں میں دوڑتا ہوا خون” قرار دیا۔
* یہ تصور آج کے ماحولیاتی اور ارضیاتی سائنس کے اصولوں سے میل کھاتا ہے۔
اس نے بھنور کی حرکت کی حیران کن حد تک درست وضاحت کی ہے۔
* دا ونچی نے بغیر کسی جدید آلے کے اپنے مشاہدات اور تجربات کی بنیاد پر سائنسی نتائج اخذ کیے۔
* اس نے ارضیات کے شعبے میں سائنسی تحقیق کی بنیاد رکھنے میں مدد دی۔
* پانی کی نالیوں، ڈیمز، اور ہائیڈرولک انجینئرنگ کے ایسے ڈیزائن پیش کیے جو اپنے وقت سے صدیوں آگے تھے۔
* آج کے پانی کو ذخیرہ کرنےکے نظام اور انجینئرنگ کے کئی اصول انہی خیالات سے ملتے جلتے ہیں۔
داونچی کا یہ کوڈیکس یہ سبق دیتا ہے کہ تجسس اور مشاہدہ نئی دریافتوں کی کنجی ہے ۔ فطرت کو سمجھنے کے لئے صرف نظریات کافی نہیں بلکہ کھلی سوچ کی ضرورت ہے۔
* بل گیٹس کا اسے ڈیجیٹائز کرنا اور دنیا کے ساتھ بانٹنا یہ پیغام دیتا ہے کہ علم اُس وقت زندہ رہتا ہے جب اسے سب کے لیے قابلِ رسائی بنایا جائے
📚