ڈائٹ پلان ناکام کیوں ہوتا ہے ؟ Why do diet plans fail?
وزن کا بڑھنا صحت سے متعلق کئی مسائل کو جنم دیتا ہے ۔ لوگ فٹنس سے متعلق مسائل کا فوری حل ڈائیٹنگ میں ڈھونڈتے ہیں ۔ ڈائیٹنگ کے شیڈول پر مکمل عملدرآمد کے باوجود اکثر طویل مدتی اہداف حاصل کرنا مشکل ہوتا ہے ۔ وزن کم کرنے والی غذاؤں کے استعمال کے باوجود وزن میں کمی کا مقررہ ہدف حاصل کرنا امر محال ہوتا ہے ۔ اور اگر ہدف حاصل کر بھی لیا جائے تو اس کو قائم رکھنا مشکل ہوتا ہے
آئیے ان وجوہات کا جائزہ لیتے ہیں جن کی وجہ سے ڈائیٹنگ کے روایتی طریقے طویل مدتی اثر پیدا نہیں کرتے ۔
غیر مستقل مزاجی:۔
موثر ڈائیٹنگ پلان سخت غذائی پابندیوں کا تقاضا کرتا ہے۔ دیکھا گیا ہے کہ لوگ ابتدا میں جوش وخروش کا مظاہرہ کرتےہیں مگر یہ جوش زیادہ عرصہ برقرار نہیں رکھ سکتا جس کی وجہ سے لوگ کھانے کی پرانی عادات کی طرف لوٹ جاتے ہیں۔
بیسل میٹابولک ریٹ میں کمی:۔
کیلوریز میں کمی کے باعث بیسل میٹابولک ریٹ میں کمی واقع ہو جاتی ہے ،یعنی جسم توانائی کی بچت کرنے لگتا ہے اور جب ہم دوبارہ معمول کے مطابق کھانے لگتے ہیں تو وزن دوبارہ حاصل کرنا آسان ہو جاتا ہے ۔
غیر حقیقی توقعات:۔
بہت سی غذاؤں سے تیز اور اہم نتائج کی توقعات وابستہ کر لی جاتی ہیں ۔ جب افراد ان توقعات کو پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو جلد مایوس ہو جاتے ہیں اور ڈائیٹنگ چھوڑ دیتے ہیں ۔
جینیات اور طرز زندگی:۔
جینیات ، طرز زندگی اور میٹابولزم جیسے عوامل موثر غذائی حکمت عملیوں کا تعین کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ غذا کا استعمال ہر فرد کو اپنی انفرادی ضروریات کو سامنے رکھتے ہوئے کرنا چاہئے ۔ اکثر لوگ ان عوامل کو نظرانداز کرتے ہوئے دوسروں کے تجربات پر انحصار کرتے ہیں جس کی وجہ سے وزن میں کمی کرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں ۔
قلیل مدتی اہداف:۔
وزن میں کمی کے لئے طرز زندگی میں بحیثیت مجموعی تبدیلی کی ضرورت ہوتی ہے جس میں صحتمند عادات کو شامل کیا جاتا ہے ،ایسی عادات جو مستقل طور پر برقرار رکھی جا سکیں ۔ اکثر لوگ قلیل مدت اہداف پر توجہ مرکوز رکھتے ہیں اور مجموعی طرز زندگی کو تبدیل کئےبغیر وزن میں تیزی سے کمی کرنا چاہتے ہیں ۔ ایسی کوششیں اکثر ناکامی سے دوچار ہوتی ہیں ۔
نفسیاتی عوامل کو نظر انداز کرنا: ۔
وزن میں کمی کے لئے کی جانے والی کوششوں میں نفسیاتی پہلوؤں کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے مثلا جذباتی کیفیات اور تناؤ وغیرہ ۔ بنیادی نفسیاتی عوامل کو نظرانداز کر کے تمام تر توجہ صرف کیلوریز کی گنتی یا خوراک پر پابندی پر ہوتی ہے جس سے وزن میں کمی کے طویل مدتی اہداف حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔
غذائی اصولوں سےناواقفیت:۔
اکثر لوگ کھانے کی مختلف اشیاء کی غذائیت کی صحیح قدراورغذائی اصولوں کو سمجھے بغیر ہی ایک پرہیزی چارٹ بنا لیتے ہیں ۔ علم کی یہ کمی ناکافی غذائی اجزاء یا غیر متوازن غذا کا باعث بن سکتی ہے جو مجموعی صحت پر منفی اثر ڈال سکتی ہے۔
معاشرتی دباؤ:۔
مزید برآں، کچھ خوبصورتی کے معیارات کے مطابق ہونے کا معاشرتی دباؤ فوری فکس ڈائیٹ کی طرف راغب کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ صحت کو فروغ دینے کے بجائے ایک مخصوص جسمانی امیج حاصل کرنے پر زور دیا جاتا ہے جس کے باعث جسمانی صحت متاثر ہوتی ہے ۔
بیرونی عوامل کا اثر:۔
ایک اور اہم عنصر غذائی انتخاب پر بیرونی عوامل کا اثر ہے۔ مصروف طرز زندگی، مصروف نظام الاوقات، کے باعث فاسٹ فوڈ کی سہولت سے فائدہ اٹھانااور پراسیسڈ فوڈز تک آسان رسائی کسی مخصوص ڈائٹ پلان پر عمل کرنے کی کوششوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیئے:۔
غذا اور ورزش:۔
مزید یہ کہ غذا اور ورزش کے درمیان تعلق کو اکثر نظرانداز کر جاتا ہے۔ اگرچہ ڈائیٹ پلان وزن میں کمی کے لئے اہم ہے مگر جسمانی سرگرمی اور ورزش بھی صحت مند وزن کے حصول اور اس کو برقرار رکھنے کے لئے ضروری ہے۔
الغرض پرہیز اور ڈائیٹنگ آپ کے وزن میں کمی کے اہداف کو ضرور پورا کر سکتی ہے مگر کم علمی، سماجی عوامل اور جسمانی ونفسیاتی عوامل کو نظرانداز کر کے طویل مدتی فوائد حاصل کرنا مشکل ہو جاتا ہے ۔ بھرپور فوائد کے حصول کے لئے ضروری ہے کہ طرز زندگی میں صحتمند تبدیلی پیدا کریں روایتی ڈائیٹنگ کی خامیوں پر نظر رکھتے ہوئے ایک متوازن طرز عمل اختیار کریں۔