جذبات اور فیصلہ سازی Emotions and Decision Making

جذبات اور فیصلہ سازی Emotions and Decision Making

اکثر لوگوں کی رائے ہے کہ درست فیصلہ سازی کے لئے لئے ضروری ہے کہ جذبات کی رو میں بہنے سے گریز کیا جائے ۔ اگرچہ یہ بات ایک حد تک درست ہے کہ جب ہم جذباتی کیفیت میں ہوتے ہیں تو بہترین فیصلے نہیں کر سکتے کیونکہ جب ہم پریشان ہوں تو مختلف طرح کے فیصلے کرتے ہیں اور اگر خوشی کی کیفیت میں ہوں تو ہمارے فیصلے مختلف رنگ رکھتے ہیں ۔ یہاں تک کہ یکساں صورتحال میں بھی ہم اپنے جذبات کے زیر اثر مختلف طرح کے فیصلے کرتے ہیں ۔ 

علامہ اقبال نے شاید اسی لئے فرمایا تھا؛

اچھا ہے دل کے پاس رہے پاسبان عقل

لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے

جذبات کا اثر ہمارے فیصلوں پر اتنا منفی نہیں ہوتا جتنا کہ خیال کیا جاتا ہے ۔ جذبات ہمارے تجربات، ہماری خواہشات،ہماری توقعات،ہمارے علم اور عقائد کے امتزاج سے پیدا ہوتے ہیں اسلیے کچھ نہ کچھ منطق  اور عقلی استدلال ضرور رکھتے ہیں ۔

جذبات کے زیر اثر کئے گئے فیصلے منطقی عمل کے ذریعے کئے گئے فیصلوں کی نسبت تیز تر اور جلدی ہو جاتے ہیں ۔ مثلا تیز رفتار کار کو آتا دیکھ کر آپ کود کے ایک جانب ہٹ جاتے ہیں اور ایسا آپ خوف کے زیر اثر کرتے ہیں اس دوران آپ کے دماغ کو سوچنے کی ضرورت نہیں ہوتی، مگر ہمارے یہ جذبات اور احساسات بھی ہمارے گزشتہ تجربات اور معلومات کے ہی مرہون منت ہوتے ہیں جو ہم نے لاشعوری طور پر جمع کر رکھی ہیں ، ہم گزشتہ احساسات پر بھروسہ کرتے ہیں جو ہم نے ایسی صورتحال میں محسوس کئے ہوتے ہیں ۔اس طرح  ہم وسیع استدلال کو نظرانداز کرتے ہیں اور ایسا کرنا بعض حالات میں فائدہ مند بھی ہوتا ہے کیونکہ اگر ہم اسی شش و پنج میں مبتلا رہیں کہ سیر کرنے جانا ہے یا شاپنگ کرنے تو شاید ہم کبھی بھی فیصلہ نہ کر پائیں اس لئے صورتحال کے مطابق جو چیز ہمیں زیادہ اچھی محسوس ہوتی ہے ہم ویسا ہی کر لیتے ہیں ۔

بعض اوقات یہ جذبات کے زیر اثر کئے گئے فیصلے ہمیں مشکل صورتحال میں بھی پھنسا دیتے ہیں مثلا اگر کسی کو لفٹ میں پھنس جانے کا نا خوشگوار تجربہ ہوا ہو تو وہ اس ناخوشگوار احساس کے زیر اثر لفٹ میں جانے سے گریز کرے گا اور اگر اس نے آٹھویں منزل سے نیچے آنا ہے اور وہ لفٹ کے بجائے سیڑھیوں کا انتخاب کرتا ہے تو اس نے یقینا اپنے گزشتہ تجربے سے پیدا ہونے والے خوف کے جذبات کے زیر اثر فیصلہ کیا ہے جس نے اسے تکلیف میں ڈال دیا ہے ۔

ہمارے ماضی کے تجربات ہمارے جذبات کو متحرک کرتے ہیں جو ہمارے فیصلوں پر اثر انداز ہو سکتے ہیں ۔

خلاصہ یہ کہ جذبات فیصلہ سازی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں اور جب مناسب طریقے سے استعمال کیا جائے تو وہ فیصلہ سازی کے عمل کی تاثیر کو بڑھا سکتے ہیں۔  یاد رکھیں، جذبات ہمارے وجود کا ایک فطری حصہ ہیں، اور وہ فیصلہ سازی میں ایک قیمتی اثاثہ ہو سکتے ہیں۔  جذباتی بصیرت کو عقلی سوچ کے ساتھ ملا کر، آپ زیادہ موثر اور اچھے فیصلے کر سکتے ہیں۔

 

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (0 )