دماغی تحریک انسانی مزاج کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرتی ہے
سائنسدانوں نے مختلف تجربات کی روشنی میں ثابت کیا ہے کہ ہر نئے کام اور تجربے کے نتیجے میں انسانی دماغ پر ایک نقش پیدا ہوتا ہے یعنی دماغ کے متعلقہ حصے کے خلیات پر بجلی کی طرح کے کنکشن یا سرکٹ بن جاتے ہیں اور متعلقہ تجربے کو دہرانے سے یہ نقش پختہ ہو جاتے ہیں اور اُس کام کو چھوڑ دینے سے یہ نقوش مدھم پڑ جاتے ہیں اس طرح عمر بھر جس قسم کا کام کوئی شخص کرتا ہے اس سے متعلق کنکشن بنتے چلے جاتے ہیں اور انسان اُن معاملات میں ذہین ہو جاتا ہے۔
اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مزہ اور شوق بھی انسان کے اندر سے ہی پیدا ہوتا ہے باہر سے صرف تحریک ہوتی ہے ۔ تحریک کی کمی انسان میں بہت سے نفسیاتی جذباتی اور معاشرتی مسائل کو جنم دیتی ہے۔
بچے کی پیدائش سے ہی اُس کی ذہنی نشوونما کا آغاز ہو جاتا ہے۔ بچے کی ذہنی نشوونما میں اس کا ماحول اہم کردار ادا کرتا ہے۔ عدم توجہی سے تحریک میں کمی آتی ہے ۔ دماغی تحریک سے دماغ کے خلیات تک آکسیجن اور خون کی فراہمی میں اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ تحریک نہ ہونے کی صورت میں نیورون سکڑنے لگتے ہیں جس کے نتیجے میں بوریت اور ڈپریشن جیسے مسائل پیدا ہوتے ہیں۔
سائنسی ترقی اور طبی سہولیات میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسان کی اوسط عمر میں اضافہ ہو رہا ہے چناچہ علمی زوال سے نمٹنے کے لئے موثر حکمت عملی تیار کرنے کی ضرورت میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے ۔ ایسے تحقیقی پروگراموں میں سرمایہ کاری کی شرح بھی بڑھ جائے گی جن کا مقصد ذہنی سرگرمیوں اور ان سے متعلقہ مواد کی تیاری ہو گا۔
نئے تجربات کے ساتھ ساتھ ہمارے دماغ میں نئے عصبی راستے بنتے ہیں جس سے دماغ میں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوتی رہتی ہیں یہ تبدیلیاں نیورون کے مابین تیز اور مضبوط سگنلنگ کرنے کی اجازت دیتی ہیں ۔ ان اشاروں کو بہتر کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ ہم نئی معلومات اور مہارتوں کو آہستہ آہستہ سیکھیں اور جلدی نہ کریں مثلاً بہت سے طلبا امتحان سے ایک رات پہلے بہت سی معلومات کو حفظ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ ان معلومات کو زیادہ دیر تک یاد نہیں رکھ پاتے ۔ کسی چیز کو اچھی طرح سیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ ہم سیکھنے کے اس عمل کو کئی دنوں میں مکمل کریں ایسا کرنے سے نیورون کے مابین روابط مستحکم ہو جاتے ہیں ۔
علم حاصل کرنے کے لیے درکار نئی یادوں کی تشکیل میں نیند بھی اہم کردار ادا کرتی ہے لہذا جب امتحان کے لئے مطالعہ کریں تو وقت سے کچھ دن پہلے ہی نئی معلومات حاصل کرنا شروع کر دیں ایک دن پہلے اپنے دماغ کو ایک وقفہ دیں اور رات کو جلد سو جائیں اس سے آپ کے دماغ کو اپنے خلیوں میں نئی معلومات سمیٹنے کا موقع مل جائے گا ۔
توجہ اور ذوق پیدا کرنے میں انسان کی سوچ کا بھی خاصہ دخل ہوتا ہے ۔ وہی کھانے جو صحت کی حالت میں ہمیں مزہ دیتے ہیں بیماری میں کڑوے اور بد مزہ لگنے لگتے ہیں ۔ اگر ہم اپنے دماغ کو ہر وقت ایسی معاشرتی سرگرمیوں میں مصروف رکھیں جن سے ہمارا ذہن لطف اندوز بھی ہو سکے تو اس سے اعصابی صحت میں اضافہ ہو گا توجہ اور دلچسپی برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی ۔