مونٹریال پروٹوکول، اوزون کی تہہ کو بچانے کی عالمی جدوجہد The Montreal Protocol, a global struggle to save the ozone layer
اوزون کی تہہ زمین کے اوپر دس سے پندرہ کلومیٹر کے علاقے میں موجود ہے ۔ یہ تہہ سورج سے خارج ہونے والی طاقتور الٹراوایلیٹ شعاوں سے بنی نوع انسان کی حفاظت کرتی ہے ۔
سائینسدانوں کے ایک گروپ نے 1974 میں ایک تحقیق شائع کی جس میں کلوروفلوروکاربن گیسوں سےاوزون کی تہہ کو لاحق خطروں کی تفصیل دی گئی تھی ۔ اس وقت سی ایف سی عام طور پر ایروسول سپرے میں اور ریفریجریٹر میں کولنٹ کے طور پر استعمال ہوتے تھے۔ جیسے ہی یہ کیمیکل سٹریٹاسفئیر تک پہنچتے ہیں سورج کی یو وی شعاعیں سی ایف سی کو کلورین جیسے مادوں میں توڑ دیتی ہیں ۔ فضا میں کلورین کوجذب کرنے کی صلاحیت بہت محدود ہوتی ہے ۔ کلورین کا ایک ایٹم 100،000سے زیادہ اوزون کے مالیکیول تباہ کر سکتا ہے ۔ اس نظریے کی توثیق تب ہوئی جب 1985 میں انٹارکٹکا میں اوزون کی تہہ میں ایک سوراخ دریافت ہوا ۔ اوزون کی تباہی زمین پر جلد کے کینسر،موتیابند اور دیگر بیماریوں میں اضافے کا باعث بنتی ہے ۔ انٹارکٹیکا میں اوزون کی تہہ کے پتلے ہونے کے سنگین اثرات آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ میں ظاہر ہوئے ہیں جہاں اوزون کی تہہ سے قربت کے باعث جلد کے کینسر کی شرح سب سے زیادہ ہے ۔
اوزون کی تباہی کے باعث درپیش خطرات نے بہت سے ملکوں کو سنجیدہ اقدامات اٹھانے کی طرف مائل کیا ۔1987 میں اقوام متحدہ کے 197 رکن ممالک کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ طے پایا جسے مونٹریال پروٹوکول کہا جاتا ہے ۔اس معاہدے کے تحت اوزون کو تباہ کرنے والے کیمیکل کو مرحلہ وار کم کرنے اور بالآخر ختم کرنے پر اتفاق کیا گیا ۔
سائنسدانوں اور کمپنیوں نے اس دوران ایسے کولنٹ اور ٹیکنالوجی کے استعمال پر خاطرخواہ تحقیق کی ہے جس کے نتیجے میں اوزون کے لئے نقصان دہ کیمیکل پر انحصار کم کیا جا سکے ۔
اوزون کی تہہ کے ہونے والےنقصان کے دریافت ہونے کے بعد صرف دو سال کے عرصے میں تمام حکومتیں سی ایف سی کو بین کرنے پر اتفاق کر چکی تھیں اور اگلے دو سالوں میں اس پر عملدرآمد کو یقینی بنایا گیا ۔ مونٹریال پروٹوکول کے فریقین نے معاہدے میں کئے گئے وعدوں کی تکمیل کی %98 سے زیادہ شرح حاصل کی اور کچھ نے تو معاہدے میں بیان کردہ شیڈول سے پہلے ہی اپنے اہداف حاصل کر لئے ۔
علمی مشاہدات نے اس بات کی توثیق کی ہے کہ اوزون کو ختم کرنے والے کیمیائی مادوں کی ماحولیاتی سطح کم ہو رہی ہے اور توقع ہے کہ اس صدی کے وسط تک یہ 1980 سے پہلے کی سطح پر واپس آ جائے گی ۔ محققین کا اندازہ ہے کہ 2065 تک جلد کے کینسر سے ہونے والی 3۔6 ملین سے زیادہ اموات سے بچا جا چکا ہو گا ، ایک اندازے کے طابق صحت کی دیکھ بھال کے اخراجات میںملین 2۔4ملین امریکی ڈالر کی بچت ہو چکی ہو گی اور 1985 سے 2100 کے درمیان پیدا ہونے والے 22ملین امریکی موتیا بند سے بچ جائیں گے۔
چونکہ اوزون کو ختم کرنے والے زیادہ ترکیمیکل گرین ہاؤس گیسز بھی ہیں اس لئے مونٹریال پروٹوکول گلوبل وارمنگ کے خلاف جنگ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے ۔
ان تمام عوامل کو مدنظر رکھتے ہوئے مونٹریال پروٹوکول کو اب تک کہ سب سے کامیاب ماحولیاتی معاہدوں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے ۔ پروٹوکول کے فریقین نے 1987 سے اب تک جو کامیابیاں حاصل کی ہیں وہ بےمثال ہیں ۔ یہ معاہدہ اس بات کی ایک متاثر کن مثال ہے کہ بین الاقوامی تعاون دنیا میں انسانیت کی بھلائی کے لیے کتنی عظیم الشان کامیابیاں حاصل کر سکتا ہے ۔
Keep it up
Nice content