کیا کیڑے مکوڑے اپنے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں؟

کیا کیڑے مکوڑے اپنے جذبات کا اظہار کر سکتے ہیں؟

کیڑے مکوڑوں کو جذبات سے عاری مخلوق سمجھا جاتا ہے اور لوگوں کا ان کے بارے میں ہمیشہ سے نقطہ نظر رہا ہے کہ یہ ایک شعور اور جذبات سے عاری مخلوق ہیں ۔ سائنسدانوں نے اس بارے میں تحقیق کی ہے اور اس کے برعکس شواہد اکٹھے ہوئے ہیں۔

حال ہی میں بی بی سی کی ویب سائٹ پر ایک تحقیقی مضمون شائع کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ماہرین نے ایسے شواہد کا جائزہ لیا ہے کہ کیڑے مکوڑے بھی قابل ذکر حد تک احساسات کا تجربہ کر سکتے ہیں ۔ وہ خوشگوار حیرت کا اظہار آواز کے ذریعے کر سکتے ہیں ۔ برے واقعات رونما ہونے پر افسردگی میں ڈوب سکتے ہیں ، خوفزدہ ہو سکتے ہیں اور درد کا اظہار ایک ممالیہ جانور کی طرح کر سکتے ہیں۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں نیوروبایولوجی کے پروفیسر سکاٹ واڈیل نے پہلی بار پھلوں کی مکھیوں کے جذبات پر تحقیق کی۔ وہ بتاتے ہئں کہ ان کی تحقیق کے مطابق پھلوں کی مکھیاں اس بات پر توجہ دیتی ہیں کہ ان کی ساتھی مکھیاں کیا کر رہی ہیں اور وہ ان سے سیکھنے کی کوشش کرتی ہیں۔

آخر ایک کیڑے میں جذبات کا پتا کیسے چلتا ہے ؟ ہم کس طرح  کہہ سکتے ہیں کہ وہ خودبخود ردعمل کا اظہار نہیں کر رہے بلکہ اس کے پیچھے احساسات کارفرما ہیں  ؟ اور اگر وہ واقعی حساس مخلوق ہیں توکیا  ہمیں انکے ساتھ مختلف سلوک کرنا چاہیے؟

ارتقائی جائزہ

کیڑے مکوڑے یا حشرات چھ ٹانگوں والے اور رینگنے والے جاندار ہیں ۔ ان کی ایک ملین سے زائد اقسام موجود ہیں جن میں ڈریگن فلائیز، تتلیاں،  شہد کی مکھیاں،  یہاں تک کہ سر کی جوئیں بھی شامل ہیں۔ یہ زمین پر قریبا 400 ملین سال پہلے نمودار ہوئے ۔

کیڑوں میں انسانوں کی طرح دل، دماغ اور آنتیں موجود ہوتی ہیں لیکن صرف پھیپھڑوں اور معدے کی کمی ہوتی ہے ۔

تحقیق نے ثابت کیا ہے کہ حشرات کے دماغ کچھ حد تک چیزوں کو یاد رکھنے کی صلاحیت رکھتے ہیں مثلاً شہد کی مکھیاں چار تک گن سکتی ہیں ، کاکروج ایک بھر پور سماجی زندگی گزارنے ہیں ۔ یہ قبیلوں کی شکل میں مل جل کر رہتے ہیں اور آپس میں بات چیت بھی کرتے ہیں ۔ چیونٹیاں نئے اوزار بنا سکتی ہیں ۔ وہ اپنے ماحول سے مناسب اشیاء کا انتخاب کر سکتی ہیں اور انہیں کام میں لا سکتی ہیں ۔

پہلی نظر میں یوں لگتا ہے کہ کیڑوں میں ایک حد تک فکری صلاحیت موجود ہے اور وہ کچھ جذبات کو محسوس بھی کر سکتے ہیں مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ قدرتی طور پر ان میں موجود تھے یا انہوں نے ماحول سے سیکھا ہے ۔

جذبات کیا ہیں؟

جذبات دراصل دماغی احساسات ہیں جو جانوروں کے حالات سے جڑے ہوتے ہیں ۔ یہ ایک طرح کا ذہنی پروگرام ہے ، جب یہ بند ہو جائے تو ہمارے کام کا طریقہ بدل سکتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ارتقائی تاریخ میں مختلف مقامات پر مختلف جذبات ابھرے ہیں اور وہ ہمیں ایسے برتاؤ کی ترغیب دینے آتے ہیں جس سے ہمارے زندہ رہنے یا دوبارہ پیدا کرنے کی صلاحیت کو بہتر بنایا جا سکے اور بالآخر ہماری جینیاتی میراث کو زیادہ سے زیادہ بہتر بنایا جا سکے۔

حشرات میں جذبات کی موجودگی کا پتا چلانے کے لیے کوئین میری یونیورسٹی آف لندن کے ماہر حیاتیات کلنٹ پیری نے ایک تجربہ کیا ۔اس نے اور اس کے ساتھیوں نے شہد کی مکھیوں کو ایک کنٹینر کے دائیں جانب رکھے سبز اور بائیں جانب رکھے نیلے پھولوں کے درمیان فرق کرنے کی تربیت دی ۔

جب شہد کی مکھیوں نے نیلے پھولوں کی کھوج کی تو انہیں چینی کا محلول ملا اور جب سبز پھولوں کی کھوج کی تو صرف سادہ پانی دیا گیا ۔آخر کار شہد کی مکھیوں نے نیلے پھولوں کو مزےدار انعام کے ساتھ جوڑنا سیکھ لیا ۔

اسی طرح اس تجربے میں کچھ تبدیلی کرتے ہوئے ماہرین نے اسے اس طرح دہرایا کہ ہلکے اور ملے جلے رنگوں کے پھولوں کی طرف مکھیوں کو اڑایا گیا اور اڑانے سے پہلے کچھ مکھیوں کو چینی کا محلول دیا گیا اور کچھ کو نہیں دیا گیا ۔ اڑنے پر دیکھا گیا کہ جن مکھیوں کو چینی کا محلول ملا تھا وہ دوسری مکھیوں کی نسبت زیادہ تیزی سے پھولوں کی جانب اڑیں ۔

کچھ ایسا ہی ہم انسانوں میں بھی مشاہدہ کرتے ہیں ۔ کینڈی مثبت جذبات کو ابھارتی ہےاور ڈارک چاکلیٹ موڈ بہتر کرتی ہے اور بہت سے لوگ دنیا کو مثبت انداز میں دیکھنے لگتے ہیں ۔

ایک اور تجربے میں جب محققین نے شہد کی مکھیوں کو ایک ایسی دوا دی جس نے ڈوپآمائین  کا اخراج کرنے والے ریسیپٹرز میں خلل ڈالا تو ان کا طرزِعمل تبدیل ہو گیا ۔

انسانوں میں بھی بری خبر ملنے پر بلڈپریشر بڑھ سکتا ہے یا خطرے کے مقام پر سانس کی رفتار تیز ہو سکتی ہے اور پتلیاں پھیل سکتی ہئں ۔ یہ سب جسم کا جذباتی ردعمل ہے جو کارٹیسول اور ایڈرینالین جیسے ہارمو نز کے اخراج سے ممکن ہوتا ہے ۔لیکن ضروری نہیں کی اس میں اداسی یا خوف کے احساسات بھی شامل ہوں ۔یہ تجربات اس بات کو تو  ضرور ثابت کرتے ہیں کہ  شہد کی مکھیوں میں ایسا جسمانی میکانزم ہوتا ہے جو جذبات کو متاثر کرتا ہے لیکن احساس ایک ذہنی تجربہ ہے جس کے لیے شعور کی موجودگی ضروری ہے ۔ ہمارے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں جن سے ہم یہ جان سکیں کہ حشرات اپنے جذبات کو محسوس کرنے کا شعور بھی رکھتے ہیں ۔۔ اگر واقعی کیڑوں مکوڑوں میں احساسات بھی ہوتے ہیں تو اس کا ان کیڑوں کے بارے میں ہمارے سوچنے کے انداز پر زبردست اثر پڑے گا۔

CATEGORIES
TAGS
Share This

COMMENTS

Wordpress (0)
Disqus (1 )